واشنگٹن(نیوزڈیسک)فرانس کی سینکڑوں مساجد نے ہفتے اور اتوار کو عام لوگوں کے لیے اپنے دروازے کھولے رکھنے کا اعلان کیا ہے، تاکہ غیر مسلمانوں کو اپنی ثقافت سے آگاہ کر سکیں، ایسے وقت جب اسلامی انتہا پسندانہ حملوں کے نتیجے میں ا±ن کے عقیدے کے بارے میں منفی تاثر پھیل رہا ہے۔اِس مہم میں فرانس کی تمام 2500 مساجد شریک نہیں ہیں، جن میں سب سے زیادہ معروف پیرس کی جامع مسجد ہے۔ اس سعی کی حمایت ملک کی سرکردہ مسلمان تنظیم، ‘فرینچ کونسل آف مسلم فیتھ’ کر رہی ہے۔گروپ کے سربراہ، انوار قبیش نے اخباری نمائندوں کو بتاہا ہے کہ مساجد نے شہریوں کو عام مسلمانوں سے ملنے کی دعوت دی ہے، تاکہ وہ تواضع کی محافل، ورکشاپس کی تقاریب اور گفتگو میں شریک ہو سکیں، یا پھر پانچ میں سے کسی بھی نماز کی ادائیگی کے دوران شریک ہو سکیں۔ایسی تقاریب کو برادرانہ چائے کا کپ کہا جاتا ہے۔ اس کا آغاز مزاحیہ رسالے ‘چارلی ہیبڈو’ پر ہونے والے دہشت گرد حملوں کی پہلی برسی کے موقع پر کیا گیا، جو 7 جنوری سے 11 جنوری تک منائی جارہی ہے۔ واقع کے بعد لاکھوں لوگوں نے شہر کی سڑکوں پر مارچ کیا، جس کا مقصد حملوں میں ہلاک شدگان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار تھا۔تیرہ نومبر کو پیرس حملوں کے بعد کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچی، جب فرانس کے دارالحکومت والے شہر کے مختلف مقامات پر مذہبی شدت پسندوں نے حملے کیے جن میں 130 افراد ہلاک ہوئے۔ ا±س دِن سے فرانس میں ہنگامی حالت لاگو ہے، جب کہ تین مساجد کو بند کردیا گیا، جن پر الزام تھا کہ وہ اپنے ارکان کو ‘سخت گیر’ بنا رہی ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں