منگل‬‮ ، 29 جولائی‬‮ 2025 

جرمنی تارکین وطن کی نظروں کامرکز بن گیا،ایک سال میں نیا ریکارڈ قائم

datetime 8  جنوری‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(نیوزڈیسک)جرمنی کی حکومت نے کہا ہے کہ 2015ءکے دوران لگ بھگ 11 لاکھ افراد نے جرمنی میں پناہ گزین کی حیثیت سے اپنا اندراج کرایا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جرمنی میں داخل ہونے والے مہاجرین میں سے ایک بڑی تعداد کا تعلق شام سے تھا جس کے چار لاکھ 28 ہزار 468 شہریوں نے جرمنی میں پناہ حاصل کی۔گزشتہ پانچ برسوں سے جاری خانہ جنگی سے بے حال لاکھوں شامی باشندوں نے گزشتہ سال کے آخری چند ماہ کے دوران یورپ کا رخ کیا تھا جس کے باعث یورپ میں بحرانی صورتِ حال پیدا ہوگئی تھی۔جنگِ عظیم دوم کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب یورپی ملکوں کو اتنی بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔اس بحران کے دوران جرمنی کی چانسلرانجیلا مرکل نے قائدانہ کردار ادا کیا تھا جن کی حکومت نے نہ صرف اپنے ملک کے دروازے ان پناہ گزینوں کے لیے کھول دیے تھے بلکہ یورپ کے دیگر ملکوں کو بھی ان مہاجرین کو پناہ دینے پر آمادہ کرنے کی سرگرمی سے مہم چلائی تھی۔جرمن حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2015ءمیں جرمنی میں داخل ہونے والے تارکینِ وطن میں تعداد کے ا عتبار سے دوسرے نمبر پر افغانستان اور تیسرے پر عراق کے شہری رہے۔حکام کے مطابق 2015ءمیں جرمنی میں پناہ حاصل کرنے والے افغانوں کی تعداد ایک لاکھ 54 ہزار 46 جب کہ عراقیوں کی ایک لاکھ 21 ہزار 662 رہی۔جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ 2015ءمیں پناہ کے تلاش میں جرمنی آنے والوں کی تعداد 2014ءکے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تھی۔جرمنی میں داخل ہونے والے بیشتر پناہ گزین افریقہ اور مشرقِ وسطیٰ سے خستہ حال کشتیوں کے ذریعے بحیرہ ایجئن اور بحیرہ روم عبور کرکے پہلے یونان اور اٹلی پہنچے جہاں سے انہوں نے یورپ کے دیگر ملکوں کو رخ کیا۔یورپی حکام کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بحری راستوں سے غیر قانونی طور پر یونان پہنچنے والے پناہ گزینوں کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ تھی جن کی اکثریت نے بہتر مستقبل اور پناہ کی تلاش میں انسانی اسمگلروں کو اپنی کل جمع پونجی دے کر بے سروسامانی کے عالم میں خستہ حال کشتیوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ماں کی محبت کے 4800 سال


آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…