اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ویتنام میں دفاعی حکام آسمان سے گرنے والے دھات کے تین گولوں کے بارے میں تفتیش کر رہے ہیں۔یہ تین گولے ملک کے شمالی علاقے میں گرے ہیں۔تھاہن نین نیوز ویب سائٹ کے مطابق سب سے بڑے گولے کا وزن 45 کلوگرام اور یہ توئین کوانگ صوبے میں ایک ندی کے کنارے ملا ہے۔ویب سائٹ کے مطابق ایک اور گولا اس کے قریب ہی واقع ین بائی کے علاقے میں ایک مقامی شخص کے رہائش کے باغ میں گرا جبکہ سب سے وزنی گولا جس کا وزن 250 کلوگرام تھا اسی علاقے میں ایک چھت سے لڑھکتا ہوا زمین پر گرا۔مقامی افراد کے مطابق یہ گولے ملنے سے قبل انھیں بادل گرجنے جیسی آواز سنائی دی تھی۔ویتنام کی وزارت دفاع کی جانب سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ گولے کسی ہوائی جہاز یا راکٹ کے کمپریسڈ ایئر ٹینک یعنی ہوا کے ٹینک ہیں۔ چونکہ اب یہ فضا میں نہیں ہیں لہذا ان سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ یہ گولے روس میں تیار کردہ ہیں تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ آیا انھیں کسی دوسرے ملک کو استعمال کے لیے فروخت کیا گیا تھا یا نہیں۔
ماہرخلابازی پروفیسر نگوئین خوا سن کے خیال میں یہ کسی پرانی سیٹلائٹ کا حصہ تھے اور زمین کی فضا میں تحلیل ہونے میں ناکام رہے۔ تاہم وہ ویتنام بریج نامی ویب سائٹ کا بتاتے ہیں کہ ان چیزوں میں بظاہر کوئی نقص دکھائی نہیں دے رہا، چنانچہ یہ کسی سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجنے کے عمل میں ناکامی کا نتیجہ ہوسکتے ہیں۔
آسمان سے گرنے والے دھاتی گولوں کامعاملہ معمہ بن گیا
7
جنوری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں