کیلیفورنیا(نیوز ڈیسک)امریکی ریاست کیلیفورنیا کے سان برنارڈینو کے علاقے میں ہونے والے حملے کے متعلق جانچ کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کی نقل حرکت میں 18 منٹ کا خلا ہے اور انھوں نے اس خلا کو پر کرنے کی اپیل کی ہے۔گذشتہ مہینے سید رضوان فاروق اور ان کی اہلیہ تاشفین ملک نے سان برنارڈینو کے کمیونٹی سنٹر میں فائرنگ کر کے 14 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔اس واقعے کی تحقیقات کرنے والا تفتیشی ادارہ ایف بی آئی اس بارے میں پر اعتماد نہیں ہے کہ حملے کے فورا بعد اور پولیس کے آنے تک ان دونوں حملہ آوروں نے کیا کیا۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ مسلمان جوڑا قدامت پرستی کی جانب مائل تھا لیکن یہ کارروائی انھوں نے اپنے بل بوتے پر کی۔ایف بی آئی کے لاس اینجلس دفتر کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بوڈچ نے کہا کہ اس حملے کی بیرونِ ملک منصوبہ بندی ہونے یا غیر ممالک سے کسی رہنمائی میں کیے جانے کے شواہد نہیں ہیں۔لیکن انھوں نے کہا کہ ان کے لیے یہ جاننا اہم ہے کہ یہ جوڑا کیا کر رہا تھا اور کیا انھوں نے دو دسمبر کو 12:59 اور 1:17 بجے کے درمیان کسی سے رابطہ کیا تھا۔حملے کے بعد حملہ آور جوڑا دیر تک کار میں ادھر ادھر گھومتا رہا تھا اور کئی جگہ رکا بھی تھا جن میں ایک نزدیکی جھیل کے پاس ان کا رکنا بھی شامل ہے۔لیکن جھیل کی تلاش میں کوئی چیز ایسی نہیں ملی جو اس معاملے میں کسی طرح سے کوئی تعلق رکھتی ہو۔ڈیوڈ بوڈوچ نے کہا کہ اس بات کے بھی شواہد نہیں ہیں کہ ان لینڈ ریجنل سنٹر کے علاوہ بھی ان کا کوئی ہدف تھا۔29 سالہ تاشفین ملک نے حملے کے ہی دن دولت اسلامیہ کے ساتھ اپنے تعلق کا عہد کیا تھا۔اس حملے کو امریکی حکام 9/11 کے حملے کے بعد سب سے بڑا دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہیں۔