جینیوا(نیوز ڈیسک) فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ایک تفتیش کار نے متعدد کوششوں کے باوجود غزہ اور مغربی کنارے کے علاقوں میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا.اپنے بیان میں مذکورہ تفتیش کار نے کہا کہ فلسطین کے مغربی علاقوں اور غزہ میں جانے کی اجازت نہ دے کر اسرائیل نے اپنے وعدوں کی خلاف ورزی کی ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی صورت حال پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مکارم ویبیسونو نے کہا کہ انھوں نے متعدد بار زبانی اور تحریری طور پر فلسطین میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی تھی، جس پر 10 ماہ گزر جانے کے بعد بھی جواب موصول نہیں ہوا۔انھوں نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو اپنے پیش کردہ استعفے کے اعلان میں ’فلسطین میں جاری انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزیوں کی صورت حال اور فلسطینی متاثرین کے مؤثر تحفظ میں کوتاہیوں پر گہری تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔انڈونیشیا کے سابق سفیر جو اقوام متحدہ کی مذکورہ نشست کے لیے جون 2014 میں منتخب ہوئے تھے، نے گزشتہ سال مارچ میں کونسل کو پیش کی جانے والی اپنی پہلی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل کو 2014 میں ہونے والی غزہ جنگ کے دوران 1500 فلسطینیوں کی ہلاکت (جن میں ایک تہائی تعداد بچوں کی تھی) کی تحقیقات کرکے اس کے نتائج کو عوامی سطح پر لانا چاہیے۔مکارم نے کہا کہ ’اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں فلسطینیوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے دوران مجھے ہر قدم پر مایوسی کا سامنا کرنا پڑا‘۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فلسطینی حکومت اس حوالے سے تعاون کررہی تھی۔خیال رہے کہ اسرائیل طویل عرصے سے فلسطین کے لیے ایک غیر جانبدار تفتیش کار کی نشست کو مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ 47 ممالک کے فورم پر تعصب کا الزام بھی لگاتا رہا ہے۔