نئی دہلی(نیوزڈیسک)ایئربیس حملہ،حملہ آوروں نے وہ کردکھایا جو آج تک کوئی بھی نہیں کرسکا،بھارتی افواج کودنیابھرمیں شرمندگی کا سامنا،تفصیلات کے مطابق ایئربیس حملہ،حملہ آوروں نے دنیابھرمیں بھارتی افواج کا نام بدنام کردیا،تازہ ترین اطلاعات کے مطابق دو دن گزرگئے،اب بھی کم از کمدو حملہ آور چھپے لڑرہے ہیںبھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ریاست پنجاب کے شہر پٹھان ?وٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر اب بھی کم از کم دو حملہ آور چھپے ہوئے ہیں جنھیں گھیرے میں لے کر کارروائی کی جا رہی ہے۔حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنیچر کی صبح ہونے والے حملے اور اس کے بعد آپریشن کے دوران مرنے والوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے جن میں ایک لیفٹیننٹ کرنل بھی شامل ہیں۔اتوار کی شام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی سیکریٹری داخلہ راجیو مہرشی کا کہنا تھا کہ دو حملہ آور اب بھی اڈے کی حدود میں موجود ہیں اور انھیں ایک مقام پر گھیر لیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ پٹھان کوٹ کے فضائی اڈے پر حملہ کرنے والے چار افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ آپریشن کے دوران سات فوجی بھی مارے گئے ہیں جن میں چھ کا تعلق فضائیہ جبکہ ایک کا نیشنل سکیورٹی گارڈ سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران اب تک 20 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔سیکریٹری داخلہ کے مطابق اتوار کو سرچ آپریشن کے دوران این ایس جی کے بم ڈسپوزل سکواڈ میں شامل لیفٹیننٹ کرنل نرنجن اس وقت ہلاک ہوئے جب ایک حملہ آور کے جسم سے بندھے بارودی مواد کو ناکارہ بنانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔کرنل نرنجن کے علاوہ گذشتہ روز کارروائی کے دوران زخمی ہونے والے تین مزید سکیورٹی اہلکار بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔راجیو مہرشی کا کہنا تھا کہ نگرانی کی وجہ سے حملہ آور تکنیکی ایریا میں داخل نہ ہو سکے اور انھیں ایک نان آپریشنل علاقے میں گھیر لیا گیا۔پریس کانفرنس میں موجود بھارتی فضائیہ کے ایئر مارشل انیل کھوسلہ نے بتایا کہ سنیچر کی شب فضائی اڈے کی تلاشی کا عمل سست کر کے علاقے کو سیل کر دیا گیا تھا اور اتوار کی صبح مزید حملہ آوروں کی موجودگی کا پتہ چلا۔انھوں نے بتایا کہ اتوار کی صبح ہلاک ہونے والے شدت پسندوں کی لاشیں نکالنے کا کام شروع ہوا تو وہاں چھپے ہوئے شدت پسندوں نے فائرنگ شروع کر دی جس کے بعد سکیورٹی فورسز کو ایک بار پھر ایکشن تیز کرنی پڑا۔انیل کھوسلہ نے کہا کہ ان میں سے کم از کم دو حملہ آوروں کے خلاف آپریشن اختتامی مراحل میں ہے تاہم ابھی اس کے خاتمے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔پاکستان کی سرحد کے قریب واقع شہر پٹھان کوٹ میں موجود بی بی سی کے نمائندے نتن شریواستو نے بتایا ہے کہ اتوار کو فضائی اڈے کی حدود میں بھرپور آپریشن جاری رہا اور علاقے کی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی جاتی رہی۔ادارے نے سکیورٹی اہلکاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ آٹھ اہلکار زخمی حالت میں ہسپتال لائے گئے ہیں جن کا علاج جاری ہے۔سنیچر کو فضائی اڈے پر حملے اور فوج کی جوابی کارروائی میں چار حملہ آور اور تین سکیورٹی اہلکار مارے گئے تھے۔حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں تو فی الحال کسی قسم کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں تاہم بھارت کی جانب سے ایسے اشارے ملے ہیں کہ حملہ آوروں کو پاکستان میں بعض عناصر سے تعاون حاصل تھا۔اس سے قبل بھی اس علاقے میں شدت پسند حملے کرتے رہے ہیں جو کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کا باعث بنے ہیں۔بعض حلقوں کی جانب سے یہ بات بھی کہی جا رہی ہے کہ یہ حملہ بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کو سبوتاڑ کرنے کی کوشش ہے۔