تہران(نیوزڈیسک)سعودی عرب میں شیعہ رہنما کو پھانسی کے خلاف ایران میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور اس کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین نے سعودی عرب کے خلاف نعرے بازی کی اور مشہد میں سعودی قونصلیٹ کو آگ لگا دی۔ عملے نے بھاگ کر اپنی جان بچائی۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین کو کنٹرول کیا اور ان کو منتشر کرنے کیلئے پانی کا استعمال کیا۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں ہفتے کے روز تقریباً 47 افراد کو سزائے موت (سر قلم) کی سزا دی گئی جن افراد کے سر قلم کیے گئے ان میں 3 سال قبل حکومت مخالف احتجاج کی قیادت کرنے والے 56 سالہ شیعہ رہنما شیخ نمر الباقر النمر اور القاعدہ کے شدت پسند فارس احمد جمعان ال شویل الزہرانی بھی شامل ہیں۔شیخ نمر الباقر النمر پر 12۔2011 میں ملک کے مشرق میں سب سے بڑے صوبے ‘الشریقہ’ میں حکومت مخالف احتجاج کو منظم کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، یہ صوبہ یمن کی سرحد کے ساتھ واقع ہے جبکہ النمر اسی صوبے کے قریب واقع ملک بحرین میں بھی مبینہ طور ہر احتجاج میں شریک رہے تھے، سعودی عرب کے مشرقی صوبہ میں تیل کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ ان کو 2014 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس وقت ان کی گرفتاری ہوئی تھی اس وقت سکیورٹی حکام سے مبینہ طور پر فائرنگ کے تبادلے میں شیخ نمر الباقر النمر گولی لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔ شیخ نمر الباقر النمر کو اکتوبر 2014 میں موت کی سزائے سنائی گئی تھی جبکہ سپریم ٹرائل کورٹ اور سپریم کورٹ نے ان کی اپیل مسترد کر تے ہوئے اکتوبر 2015 میں سزائے موت کی توثیق کی تھی۔#/s#