واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کی کوششوں کی حمایت کرنا روس سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہے ،افغانستان میں امن و سلامتی کیلئے روس کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق روس اور طالبان کے تعلقات کے حوالے سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان مارک سی ٹونر نے کہا کہ افغانستان میں سلامتی اور استحکام کی حمایت کرنا روس سمیت خطے کے دیگر ممالک کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ امریکا یقینی طور پر افغانستان کی سلامتی اور استحکام کو فروغ دینے کیلئے روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے طریقوں کو تلاش کرنے کی امید کررہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صدارتی حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے کابل طالبان کے ساتھ ہونے والے ممکنہ امن مذاکرات کے حوالے سے لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے ایک اجلاس کی میزبانی کرے گا، جس میں پاکستان، امریکا اور چین کے حکام موجود ہوں گے۔اس ابتدائی اجلاس کا مقصد رواں سال جولائی میں تعطل کا شکار ہونے والے امن عمل کو بحال کرنے کی کوشش کے لیے اقدمات کرنا ہے۔خیال رہے کہ امن مذاکرات کے حوالے سے کابل میں ابتدائی اجلاس کے پہلے دور کو منعقد کرنے کے فیصلہ اتوار کو پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے دورہ افغانستان کے بعد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے کےآغاز میں روس کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ماسکو میں ایک بریفنگ کے دوران کا کہا تھا کہ روس ان طالبان گروپوں سے تعاون کررہا ہے جو افغانستان میں داعش کے خلاف لڑرہے ہیں۔تاہم طالبان نے اپنی ویب سائٹ پر شائع کی گئی ایک پوسٹ میں روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں ’نام نہاد داعش سے متعلق کسی سے امداد حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ادھر واشنگٹن میں موجود افغان ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبانآغاز میں ہمیشہ ایسے رابطوں کی تردید کرتے ہیں لیکن بعد میں انھیں تسلیم کرلیا جاتا ہے۔گزشتہ روز روس کی ٹاس نامی خبر رساں ایجنسی نے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خصوصی مشیر ضمیر کے حوالے سے بتایا تھا کہ روس، طالبان سے امن مذاکرات کے سلسلے میں کابل کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو مدد فراہم کرے گا۔سال 2004 سے 2009 تک کابل میں روسی سفیر رہنے والے ضمیر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں داعش کی پھیلاو¿ کی روک تھام روس اور طالبان کے مشترکہ مفاد می ہے۔