ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب ،افواہیں سچ ثابت ہوئیں،عوام حیران و پریشان،تیل کی دولت سے مالا مال ملک میں پہلی بار ایسا عجیب واقعہ ہوا کہ بعض پیٹرول پمپس ایندھن ختم ہونے کے باعث بند کرنا پڑے سعودی عرب کی کابینہ نے تیل کی مختلف مصنوعات کی قیمتوں میں پچاس فی صد تک اضافے کی منظوری دے دی ہے اورنئی قیمتوں کا اطلاق بھی کر دیا گیا۔سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں وزارتی کونسل کے اجلاس میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔اس فیصلے سے بجلی ،پانی ،ڈیزل اور کیروسین کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔سعودی وزارتی کونسل کے فیصلے کے مطابق اعلیٰ درجے کے پیٹرول کی فی بیرل قیمت 0.60 ریال سے بڑھا کر 0.90 ریال (50 فی صد اضافہ) کردی گئی ہے۔لوئرگریڈ پیٹرول کی قیمت 0.45 سے بڑھا کر 0.75 کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں دوسرے خلیجی ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں سب سے کم ہیں۔سعودی وزارت خزانہ نے جامع اقتصادی اور مالی اصلاحات کے تحت تیل کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی اور اس کو خادم الحرمین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے زیر صدارت کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا گیا تھا۔قبل ازیں کابینہ کے اجلاس میں مالی سال 2016ء کے لیے 840 ارب ریال مالیت کا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔اجلاس میں وزارت خزانہ کی جانب سے ایندھن ،بجلی اور پانی پر زرِتلافی سے متعلق نظرثانی کا منصوبہ پیش کیا گیا ہے۔وزارت کا کہنا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے پیش نظر آیندہ پانچ سال کے دوران بتدریج توانائی،پانی اور بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی پر غور کررہی ہے۔وزارت خزانہ نے بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے اخراجات اور تن خواہوں میں کمی کے علاوہ سرکاری قرضے کے انتظام کے لیے ایک یونٹ بھی قائم کیا ہے اور یہ یونٹ حکومتی قرضوں کے انتظام وانصرام کے لیے مالیاتی حکمت عملی وضع کرنے کا ذمے دار ہوگا۔ادھرسعودی عرب کے نئے بجٹ کے ا علان کے بعد بعض شہروں میں پیٹرول کی قیمتیں یکدم بڑھنےسے پیٹرول پمپس پر گاڑیوں کی لائنیں لگ گئیں۔قیمتیں بڑھنے کے خدشے کے پیش نظر عوام گاڑیوں کے ٹینکس بھروانے کے ساتھ ساتھ خالی کنستروں اور کینز میں پیڑول جمع کرنے میں مصروف نظر آئے جبکہ بعض پیٹرول پمپس ایندھن ختم ہونے کے باعث بند کرنا پڑے۔سعودی وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ بجٹ میں گیس کی قیمتوں میں کوئی رد بدل نہیں کیا گیا اس لئے گیس کی قیمتیں اگلی منظوری تک جوں کی توں رہیں گی۔