دمشق(نیوز ڈیسک)شام میں کرد فورسز، اسد رجیم مخالف عرب جنگجوؤں اور عالمی اتحادی فوج نے مشترکہ آپریشن میں دریائے فرات پر بنے اہم ترین ڈیم’’تشرین‘‘ کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامی’’داعش‘‘ کے قبضے سے چھڑا لیا ہے۔کرد ڈیموکریٹک فورسز کے ترجمان طلال سلو نے غیر ملکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ شام میں دریائے فرات کے مشرقی کنارے بنائے گئے’’تشرین‘‘ ڈیم سے داعش کو نکال باہر کیا گیا ہے جب کہ ڈیم کی مغربی سمت میں کچھ فاصلے پر داعشی دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری ہے۔طلال سلو نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ کرد فورسز اور ان کی حامی قوتیں جلد ہی تشرین ڈیم کے آس پاس کے تمام علاقے داعش سے آزاد کرا لیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تشرین ڈیم حلب شہر سمیت کئی دوسرے علاقوں کو بجلی کی فراہمی کا اہم ترین ذریعہ ہے۔ اس ڈیم پر داعش کا قبضہ ختم کرانا اہم پیش رفت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تشرین ڈیم کو چھڑانے کے لیے کیے گئے آپریشن میں دسیوں داعشی دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ داعش نے 2014ء میں احرام الشام نامی تنظیم اور دیگر گروپوں کے خلاف لڑائی میں فتح حاصل کرنے کے بعد تشرین ڈیم پر قبضہ کر لیا تھا۔ تشرین ڈیم پر قبضے کے ساتھ ساتھ داعش نے شام کی ترکی سے متصل سرحدی علاقے جرابلس پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔قبل ازیں کرد ڈیموکریٹک فورسز کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہوں نے گھمسان کی لڑائی کے بعد دریائے فرات کے مشرقی کنارے پر قبضہ کر لیا ہے جس کے بعد دریا پر بنے تشریم ڈیم اور ہائیڈ پاور پروجیکٹ پر قبضے کہ راہ ہموار ہو گئی ہے۔
کرد جنگجوؤں نے دریائے فرات کا اہم ڈیم داعش سے چھین لیا
27
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں