مقبوضہ بیت المقدس (نیوزڈیسک) اسرائیلی داخلی سلامتی کے خفیہ ادارے’شاباک‘ اور صہیونی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے بیت المقدس کی ’راس العامود‘ کالونی سے5 مشتبہ فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے جن میں دو کم عمر فلسطینی لڑکے بھی شامل ہیں۔ ان پر اسرائیل کی ایک بس کو نذر آتش کرنے اور یہودی فوجیوں پر پتھراﺅ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گرفتار کئے گئے دو کم عمر لڑکوں سمیت 5 فلسطینی نوجوانوں نے دوران حراست اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 17 ستمبر کو ’ایگڈ‘ نامی ٹرانسپورٹ کمپنی کی بس کو پٹرول بم پھینک کر آگ لگا دی تھی جس کے نتیجے میں بس جل کرخاکستر ہوگئی تھی۔ دوسری جانب فلسطینی اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کے چیئرمین امجد ابو عصب نے بتایا کہ اسرائیلی پولیس نے چند ہفتے قبل بیت المقدس سے دو سگے بھائیوں 18 سالہ اسلام اور 22 سالہ حمزہ، 22 سالہ نادر نصار اور 17 سالہ معتز سیوری جب کہ ایک پانچویں نوجوان کو حراست میں لے لیا تھا۔ حراست میں لئے گئے معتز کے والد نیفین سیوری نے بتایا کہ اس کے بیٹے کو 19 اکتوبر کو اسرائیلی فوجیوں نے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔ اسیر کی والدہ نے بتایا کہ اس کے بیٹے کے سرمیں بندوق کے بٹ مارے گئے جس کے نتیجے میں اس کے سرمیں بھی گہرا زخم آگیا تھا۔