ہفتہ‬‮ ، 20 ستمبر‬‮ 2025 

امریکہ نے پاکستان کو نیا مشن سونپ دیا

datetime 21  دسمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوز ڈیسک)پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی مشیر رچرڈ اولسن نے اسلام آباد سے ڈو مور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان افغانستان اور بھارت کیلئے خطرے کا باعث بننے والے بیرونی دہشت گردوں پر توجہ مرکوز کرے ، صرف تحریک طالبان پاکستان پر ہی توجہ نہ دے،امریکہ دہشت گردی اور طالبان کیخلاف اقدامات اٹھانے کیلئے مزید زوردیتا رہے گا ، شمالی وزیرستان میں طالبان کے ٹھکانے بڑی حد تک تباہ کیے جاچکے ہیں،تاہم پاکستان نے اپنے اندرونی دہشت گردی کے خطرات کے خلاف نہایت اہم اقدامات کیے ہیں ،دہشت گردی پاکستان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا مرکز رہی ہے۔رچرڈ اولسن نے سینیٹ کی فارن ریلیشنز کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے رچرڈ اولسن نے کہا کہ پاکستانی حکومت اس بات کو تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستانی طالبان اور افغان طالبان کے درمیان زیادہ خون خرابہ ہے اور یہ ان کی ایک خواہش بھی ہے کیوں کہ ماضی کی طرح یہ آن کے لیے اتنا آسان نہیں ہے، چاہے وہ اچھے اوربرے طالبان میں تمیز کے اپنے اصول پر قائم ہی کیوں نہ رہیں۔رچرڈ اولسن نے مزید کہا کہ دہشت گردی، دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا مرکز رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ تمام مذاکرات میں امریکا نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف کارروائی کرے، پاکستان نے اپنے اندرونی دہشت گردی کے خطرات کے خلاف نہایت اہم اقدامات کیے ہیں اور امریکا، اسلام آباد پر اسی قسم کے اقدامات افغان طالبان کے خلاف اٹھانے پر بھی زور دیتا رہے گا۔ انھوں نے بتایا کہ شمالی وزیرستان میں طالبان کے ٹھکانے بڑی حد تک تباہ کیے جاچکے ہیں اور یہ وہ چیز ہے جس کی ہمیں ایک طویل عرصے سے خواہش تھی۔تاہم اولسن نے شکایت کی کہ پاکستان نے بیرونی دہشت گردوں کی بجائے اپنی زیادہ تر توجہ تحریک طالبان پر مرکوز رکھی، بیرونی دہشت گردوں پر بھی اسے توجہ دینی ہوگی جو پاکستان کے ہمسایہ ممالک افغانستان یا ہندوستان کے لیے خطرات پیدا کرنے کا باعث ہیں۔ایک سوال کے جواب میں اولسن نے بتایا کہ اسلامک اسٹیٹ (داعش) افغانستان کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں ننگر ہار میں بڑی تعداد میں موجود ہے، لیکن بظاہر انھیں عراق اور شام میں موجود اپنے گروپ رہنماو¿ں سے ہدایات موصول نہیں ہو رہیں۔انھوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں اس طرح طالبان کے وہ دھڑے اور کمانڈرز بھی متاثر ہوئے ہیں جنھوں نے اپنی وفاداریاں تبدیل کی تھیں۔ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ تاہم اس سے خطرات میں کمی واقع نہیں ہوئی بلکہ اس سے صرف یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پاس مشرق وسطیٰ سے افغانستان پاکستان تک مواد اور جنگجوو¿ں کے بہاو¿ کے لیے کوئی براہ راست واسطہ نہیں ہے۔ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے رچرڈ اولسن نے تسلیم کیا کہ رواں برس افغانستان میں لڑائی میں اضافہ ہوا تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ صرف اور صرف 2003 میں طالبان کے بانی کمانڈر ملا عمر کی ہلاکت کا انکشاف تھا.رچرڈ اولسن کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں مختلف طالبان کمانڈروں کے درمیان بہت شدید مقابلہ تھا، جس کی وجہ سے افغانستان میں تشدد میں مزید اضافہ ہوا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…