دمشق(نیوزڈیسک)شام کے صدر بشارالاسد نے حال ہی میں اپنے ایک انٹرویو میں متنازع نوعیت کا انداز تکلم اختیار کرتے ہوئے اپنی قوم کو’بکاو¿ لوگ‘ قرار دے کر ان کی کھلے عام توہین کی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ہالینڈ کے ایک صحافی سے مکالمے کے لیے دوران صدر اسد نے بیشتر سوالوں کے جواب میں ”پیسے“ اور ”مال“ کا لفظ استعمال کیا اور یہ باور کرانے کی کوشش کی ان کے خلاف میڈیا میں جتنے بھی الزامات عاید سامنے آرہے ہیں ان کے پس پردہ لوگوں کا پیسے کے عوض جھوٹ کار فرما ہے۔یورپی صحافی نے شام کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے ایک مجمل سوال پوچھا تو صدر اسد نے اس کے جواب میں قوم کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کا شکریہ ۔ میں نے گھر جانے کے لیے بوریا بستر گول کرلیا تھا۔ مگر اب میں اپنی جگہ پرنہ صرف قائم ہوں بلکہ قائم رہوں گا۔ہالینڈ کے ایک ریڈیو پروگرام سے وابستہ صحافی نے صدر بشارالاسد سے شام سے متعلق مسلمہ عالمی سیاست، ماہرین کی آراء، اقوام متحدہ کے بیانات، دہشت گردی اور جمہوریت سے متعلق یورپی یونین کے دیرینہ موقف اور شام میں پرامن انتقال اقتدار کے بارے میں عمومی سوالات کیے مگر صدر اسد ان تمام سوالوں کے جوابات میں “پیسے، لالچ اور مال ودولت” کا حوالہ دے کر اصل موضوع سے ہٹ جاتے۔یورپی صحافی نے جب ان سے شام میں اپوزیشن کو دی گئی آزادیوں سے متعلق سوال پوچھا تو اس کا جواب بھی “سوال گندم جواب چنا” کے مصداق رہا۔ صدر نے اس کے جواب میں کہا کہ شام کا ملک میری ملکیتی فرم نہیں۔انہوں نے شام کی سرکاری جیلوں میں زیرحراست شہریوں کو اذیتیں دینے، جنگی جرائم کے ارتکاب اور ماورائے قانون لوگوں کو ہلاک کرنے کے بارے میں سوال کا جواب بھی “مال” کے ساتھ جوڑ دیا اور کہا کہ “کسی کو پیسے دے کر من پسند کہانی گھڑی جا سکتی ہے.” اسی طرح کا ایک سوال یہ پوچھا گیا کہ شام میں جاری جنگ نے لاکھوں لوگوں کو یورپ کی طرف ھجرت پرمجبور کیا۔ شہریوں کی ھجرت کے نتیجے میں دہشت گردی بھی دوسرے ملکوں تک پھیلی۔ آپ اس پرکیا تبصرہ کریں گے؟ انہوں نے جواب میں کہا کہ ”یورپ کے بیشتر عہدیدار پٹرول اور ڈالر کے بدلے میں اپنی اقدار بھی بیچ ڈالتے ہیں۔