ابوظہبی(نیوزڈیسک)ایک رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے لڑائی کے لیے کولمبیا کے تقریبا? تین سو جنگجو یمن بھیجے ہیں۔ یہ نجی سپاہی بلیک واٹر کے فوجیوں کی طرح انتہائی تربیت یافتہ ہیں اور انہیں اچھی ادائیگی کی گئی ہے،فرانسیسی خبررساں ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ متحدہ عرب امارات یمن میں لڑائی کے لیے کولمبیا کے نجی فوجی بھرتی کر رہا ہے۔ ایک ذریعے کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ کولمبیا کے یہ نجی سپاہی اپنے ملک میں بائیں بازو کے گوریلوں اور منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ لڑائی کا تجربہ رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے لیے بھی باعث کشش ہیں۔متحدہ عرب امارات کی اپنی فوج نسبتا ناتجربہ کار ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں فوجی اتحاد کا حصہ ہونے کی وجہ سے یمن میں ایرانی حمایت یافتی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بوگوٹا میں کولمبیا کی فوج کے ایک سابق افسر کا کہنا تھا، ’’کولمبیا کے فوجی جنگجو گوریلوں کے خلاف لڑنے کی بہت مہارت رکھتے ہیں اور ان کی تربیت بھی اسی لحاظ سے کی گئی ہے۔‘‘ اس ذریعے کا مزید کہنا تھا، ’’کولمبیا کے فوجی کئی سالہ گوریلا جنگ کا تجربہ رکھتے ہیں اور وہ اسے (یمنی تنازعے) کو بھی سنبھال سکتے ہیں۔بلیک واٹر جیسی پرائیویٹ اور بین الاقوامی سکیورٹی کمپنیاں ملازمتوں کے لیے ماضی میں بھی کولمبیا کے فوجیوں کی خدمات حاصل کرتی رہی ہیں اور انہیں عراق، افغانستان اور سوڈان جیسے ملکوں میں تعینات کیا جاتا رہا ہے۔اس نیوز ایجنسی کے مطابق اسے یہ معلومات فراہم کرنے والا اڑتالیس سالہ شخص خود بھی ماضی میں بلیک واٹر کا حصہ رہ چکا ہے۔ ماضی میں اس پرائیویٹ سکیورٹی فرم نے فوجی اور سکیورٹی خدمات فراہم کرنے کے لیے امریکی محکمہ دفاع کے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔بتایا گیا ہے کہ 2004میں کولمبیا کے ان نجی فوجیوں کو لڑائی کے لیے عراق میں تعینات کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ افغانستان، متحدہ عرب امارات، قطر اور جبوتی میں اپنا کام کرتے رہے ہیں۔ لاطینی امریکی فوجی بلیک واٹر جیسی فرموں میں مقبول بھی ہیں۔ بلیک واٹر کے ایک سابق نجی سپاہی کے مطابق2004 اور 2000کے درمیان بلیک واٹر نے کولمبیا کے پندرہ سو، پیرو کے ایک ہزار اور چلی کے پانچ سو ’پرائیویٹ سولجر‘ بھرتی کر رکھے تھے۔بتایا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے کولمبیا کے نجی فوجیوں کی بھرتی کا کام سن دو ہزار دس میں شروع کیا تھا اور اس کا مقصد صحرا کے وسط میں ’زید ملٹری سٹی‘ نامی بیس پر ایک پرائیویٹ آرمی تشکیل دینا تھا۔ بلیک واٹر کے سابق کنٹریکٹر اور کولمبیا کے ایک سابق فوجی کا کہنا تھا کہ یو اے ای حکومت نے اْس وقت کولمبیا کے نجی فوجیوں کو ماہانہ تین ہزار تین سو ڈالر تنخواہ پر رکھا تھا، جو کہ دیگر نجی سکیورٹی کمپنیوں کی نسبت پانچ گنا کم ہے لیکن کولمبیا کے لحاظ سے یہ پھر بھی اچھا معاوضہ تھا۔ اس ذریعے کا مزید کہنا تھا، ’’ان کی بھرتی کسی جنگی مشن کے لیے نہیں کی گئی تھی۔ یہ سکیورٹی اور حفاظتی مشن کے لیے تھے۔تاہم ایک ماہ پہلے متحدہ عرب امارات کی طرف سے بھرتی کیے گئے کولمبیا کے تین ہزار نجی فوجیوں میں سے تین سو نے ’رضاکارانہ طور‘ پر یمنی جنگ میں شمولیت کا اعلان کیا اور انہیں بندرگاہی شہر عدن میں تعینات کیا گیا۔