نیویارکّ(نیوزڈیسک) اسلام 2050 ء تک امریکہ کا دوسرا بڑا مذہبی گروپ ہوگا یعنی امریکہ میں کیتھولک عیسائیوں کے بعد مسلمانوں کی تعداد سب سے زیادہ ہوگی۔معروف ریسرچ ادارے پیو ریسرچ سینٹر کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق امریکی مسلمانوں میں زیادہ شرح پیدائش اور مسلم تارکین وطن کی آمد کے باعث امریکہ میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ جاری ہے،اس وقت مسلمان امریکی آبادی کا 2.5 %فیصد ہیں۔پیو سینٹر نے مسلمانوں کی مجموعی آبادی 3سے 4 ملین بتائی ہے لیکن یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیس ہے کہ بیشتر مسلمان اپنے ہی مذہب کے لوگوں سے قریبی روابط رکھتے ہیں۔69فیصد کا کہنا ہے کہ مذہب کا انکی زندگی میں بہت اھم حصہ اور کردار ہے۔حالیہ برسوں میں امریکہ میں مسلم تارکین وطن کی آمد میں اضافہ ھوا ہے گزشتہ تین سالوں کے دوران لگ بھگ 3-4 لاکھ نئے مسلم تارکین وطن امریکہ آئے ہیں ان میں یہاں پیدا ہونے والے مسلم بچے شامل نہیں۔68 فیصد مسلمان چاہتے ہیں حکومت زیادہ سے زیادہ سروسز فراہم کرے۔واضح رہے کہ پیو ریسرچ سینٹر کی رپورٹ ایسے وقت میں منظرعام پر آئی ہے جب ریپبلکن صدارتی امیدوار خصوصا ڈونالڈ ٹرمپ مسلم دشمنی میں تمام حدیں پھلانگ چکے ہیں۔انہوں نے حال ہی میں مسلمانوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کی تجویز پیش کرکے اپنے پرائے سب کو اپنے خلاف کرلیا ہے ۔وائٹ ہائوس نے تو ڈونلڈ ٹرمپ کو صدارتی الیکشن کے لئے ہی نا اہل قرار دیا ہے۔ریپبلکن کے بعض امیدوار بھی ان سے نالاں ہیں۔غیرملکی حکومتوں جن میں اسرائیل، انگلینڈ جرمنی وغیرہ شامل ہیں نے بھی مذمت کی ہےرپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ امریکی مسلمانوں کی اکثریت کا جھکائو ڈیموکریٹس کی طرف ہے۔70 فیصد فیموکریٹس کے حق میں جبکہ صرف 11 فیصد نے خود کو ریپبلیکن کا حامی بتایا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی متنازعہ تجویز کے بعد ریپبلکن کو مسلمانوں کی حاصل رہی سہی حمایت حمایت بھی ختمہوگئی ہے ۔سیاسی طور سے ریپبلکن مسلمانوں کوبہترنہیں سمجھتے۔ریپبلکن کا کہنا ہے کہ انہیں دنیا میں بڑھتی ہوئی اسلامی انتہا پسندی کے سلسلے میں تشویش ہے۔