انقرہ ّ(نیوزڈیسک)ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عراق سے ترک فوجیوں کے انخلاءکا فی الحال کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعہ کو صدر طیب ایردوآن نے ایک نیوزکانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترک فوجی عراق میں کرد ملیشیا البیشمرکہ کی تربیت کے لیے موجود ہیں اور ان کا کوئی جنگی مقصد نہیں ہے۔انھوں نے اپنے پہلے ایک بیان کا اعادہ کیا ہے کہ ترک فوجیوں کو عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کی دعوت پر بھیجا گیا تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ شمالی عراق میں فوجیوں کی کمی وبیشی کا انحصار البیشمرکہ کے تربیت پانے والے فوجیوں کی تعداد پر ہے اور فی الحال وہاں سے ہمارے فوجیوں کے انخلاءکا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،صدر ایردوآن نے کہا کہ 21 دسمبر کو ترکی ،امریکا اور شمالی عراق کے کرد حکام کے درمیان سہ فریقی اجلاس ہوگا لیکن انھوں نے بغداد حکومت کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے کچھ نہیں کہا ہے۔واضح رہے کہ شمالی عراق میں ترک فوجیوں کی تعیناتی کے معاملے پر دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوچکا ہے اور عراقی وزیراعظم حیدر العبادی کا موقف ہے کہ ان فوجیوں کو ان کی رضا مندی کے بغیر بھیجا گیا ہے۔انھوں نے ترکی سے ان فوجیوں کو واپس بلانے کا مطالبہ کیا تھا۔عراق کی وزارت خارجہ نے بغداد میں تعینات ترک سفیر کو طلب کرکے ان سے اس معاملے پر احتجاج کیا تھا۔وزارت خارجہ کا بھی کہنا تھا کہ ترک فوجی بغداد کے علم میں لائے بغیر عراقی علاقے میں داخل ہوئے تھے۔طیب ایردوان کے اس بیان کاایرانی وزیرخارجہ نے خیرمقدم کیاہے جبکہ امریکہ نے بھی کہاہے کہ داعش کے خلاف ترک فوج کی کارروائیاں قابل ستائش ہیں