اسلام آباد (نیوز ڈیسک)شام میں سنہ 2011ءسے صدر بشارالاسد کے خلاف جاری عوام بغاوت کچلنے کے لیے ایران کی کھلم کھلا مداخلت کی خبریں معمول کا حصہ ہیں۔ پچھلے کچھ عرصے سے ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ تہران شام میں بشارالاسد کو بچانے کے لیے پاکستان اور افغانستان سے بھی جنگجو بھرتی کر رہا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے عرب ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کی روشنی میں بتایا ہے کہ چند ماہ قبل تہران میں دو غیرملکی جنگجوﺅں کو پورے فوجی اعزاز و اکرام کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ دونوں مقتولین کا تعلق پاکستان سے تھا جنہیں فرقہ وارانہ بنیادوں پر ”زینبیون“ ملیشیا نامی ایک تنظیم میں بھرتی کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران کی طاقت ور فوج پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کئی غیرسرکاری عسکری تنظیمیں بھی سرگرم ہیں۔ شام میں لڑنے والی ملیشیا میں ”زینبیون“ اور ”فاطمیون“ خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ فاطمیون ملیشیا میں ایران میں موجود افغان پناہ گزینوں کو رکھا جاتا ہے جب کہ ”زینبیون“ ملیشیا میں پاکستان سے بھرتی کیے گئے شیعہ جنگجو شامل ہوتے ہیں۔ زینبیون ملیشیا کا ایک ذیلی گروپ”نواسائے نبی محمد“ بھی ہے۔ حال ہی میں شام میں ہلاک ہونے والے دونوں پاکستانی اسی گروپ سے تعلق رکھتے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق وہ دونوں دمشق میں ایک مزار کی حفاظت پر مامور تھے کہ انہیں باغیوں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ شام کی جنگ کے لیے ایندھن بنائے گئے پاکستانی اور افغان جنگجوﺅں کی باغیوں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد ایران میں ان کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کی جاتی ہے۔ نومبر میں ایرانی ذرائع ابلاغ نے ایسے 53 جنگجوﺅں کی تصاویر جاری کی تھیں جنہیں چند ہفتوں کے دوران شام میں ہلاک کیا گیا تھا۔ ایران کی جانب سے شام کی جنگ کے لیے بھرتی کیے گئے پاکستانیوں کی حقیقی تعداد کا اندازہ تو نہیں لگایا گیا تاہم مبصرین اور ایرانی ذرائع کے مطابق پاکستانی شیعہ جنگجوﺅں کی تعداد سیکڑوں میں ہو سکتی ہے۔ پاکستان سے بھرتی کرنے کے بعد شام لے جائے گئے کئی پاکستانی جنگجو حضرت زینب کے مزار کی حفاظت پرمامور ہیں۔ ان میں سے بیشتر حملوں میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں عمومی عوامی تاثر بشارالاسد کے خلاف ہے اور لوگ صدر اسد کے مظالم کی مذمت کرتے ہیں تاہم ملک میں رہنے والے شیعہ مسلک کے لوگ بشارالاسد کے ساتھ گہری ہمدردی کے جذبات رکھتے ہیں۔ یہی جذبات شیعہ نوجوانوں کو شام کی جنگ میں بشارالاسد کے دفاع میں لڑنے پر مجبور کر رہے ہیں۔