استنبول(نیوزڈیسک) کئی روز سے جاری لفظی جنگ کو کم کرنے کے لیے ترک صدر طیب اردوگان نے ایک قدم پیچھے ہٹتے ہوئے کہا ہے کہ روسی طیارے کو مار گرائے جانے پر وہ افسردہ ہیں اور خواہش ہے کہ آئندہ ایسا واقعہ رونما نہ ہو جب کہ دوسری جانب ترکی نے اپنے شہریوں کو روس کا غیر ضروری سفر کرنے سے محتاط رہنے کی ہدایت جاری کی ہے۔استنبول میں اپنے حامیوں سےخطاب میں ترک صدر طیب اردوگان کا کہنا تھا کہ انہیں روسی طیارہ مار گرائے جانے پر افسوس ہے کیونکہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا تاہم وہ چاہتے ہیں کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں اطراف سے اس مسئلے کو مثبت انداز میں لے کر آگے بڑھنا چاہیے اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے تحت پیرس میں ہونے والی ماحولیات کانفرنس کے دوران روسی صدر سے مل کر روبرو اس مسئلے پر بات کریں۔اس سے قبل ترک وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ صورت حال بہتر اور واضح ہونے تک روس کا سفر نہ کریں۔ ادھر روس نے بحری جنگی جہاز پر نصب ایئر ڈیفنس نظام ایس 400 میزائل بھی شامی اڈے پر پہنچا دیئے ہیں جب کہ روس کا بحری جنگی جہاز فضائیہ کے جہازوں کی حفاظت کرے گا، اس جنگی جہاز میں اوسا نامی زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل نصب ہیں۔واضح رہے کہ ترکی کی حدود کی خلاف ورزی پرترک فضائیہ نے روسی طیارہ مار گرایا تھا جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات میں درمیان سخت کشیدگی پیدا ہوگئی اور ایک دوسرے کے خلاف لفظی جنگ جاری ہے جب کہ روس طیارہ مار گرانے پر ترکی سے بات چیت کا عمل اس کی معافی سے مشروط کردیا ہے۔