انقرہ/ماسکو(نیوزڈیسک)ماہرین اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ اگر ترکی اور روس کے درمیان لڑاکا جیٹ کو مار گرائے جانے کے واقعے پر کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو اس سے دونوں ملکوں کی معیشتوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ترکی اس وقت قریباً اپنی توانائی کی تمام ضروریات روس سے پوری کرتا ہے۔ وہ روس سے 60 فی صد گیس اور 35 فی صد تیل درآمد کرتا ہے۔روس کی سرکاری جوہری توانائی کارپوریشن (رستم) ترکی میں بیس ارب ڈالرز کی لاگت سے پہلا جوہری پاور اسٹیشن تعمیر کرنے کے منصوبے پر کام شروع کرنے والی ہے اور روس سے ترکی تک گیس پائپ لائن بچھانے کے منصوبے پر بھی بات چیت کی جارہی ہے۔دوسری جانب ترکی کی تعمیراتی اور بیوریج کمپنیاں روس میں کام کررہی ہیں۔جرمنوں کے بعد روسی شہری دوسرے نمبر پر ترکی میں سیروسیاحت کےلئے جاتے ہیں اور سیاحت کی مد میں ترکی کو قریباً چار ارب ڈالرز سالانہ کی آمدن حاصل ہوتی ہے لیکن روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے منگل کے روز اپنے ملک کے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اب ترکی جانے سے گریز کریں۔اس کے بعد روس کی بڑی ٹور کمپنی نے لوگوں کو ترکی کی سیروسیاحت کے لیے بھیجنے کا سلسلہ عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔