منگل‬‮ ، 11 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

’مندر میں جانا ہے تو ساڑھی پہننا ہوگی‘بھارت کے مندروں میں بھی ’ڈریس کوڈ‘ کا نفاذ

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں سکول اور کالجوں کے بعد اب مندروں میں بھی ’ڈریس کوڈ‘ کا نفاذ عمل میں آنے لگا ہے۔وارانسی یا بنارس کے مشہور کاشی وشووناتھ مندر کی انتظامیہ نے غیر ملکی زائرین کے لیے مخصوص لباس پہننے کی ہدایات جاری کی ہیں۔بی بی سی کے ساتھ بات چیت کے دوران کاشی وشوناتھ مندر کی ایگزیکٹیو آفیسر پی این دویدی نے کہا کہ ’یہ قوانین سنیچر سے ہی نافذ کر دیے گئے۔‘دویدی کے مطابق عقیدت مند زائرین کی شکایات کے بعد ہی نئے ضابطے نافذ کیے گئے ہیں۔انھوں نے بتایا کہ غیر ملکی مردوں اور خواتین کے لیے دھوتی اور ساڑھی کا انتظام کیا گیا ہے جو مندر کے احاطے میں موجود کاؤنٹر پر دستیاب ہوں گے۔انتظامیہ کے مطابق نئے ’ڈریس کوڈ‘ سے مندر میں آنے والے تمام زائرین کے پاؤں مکمل طور ڈھکے ہوں گے اور اسے پہننے میں کوئی دقت نہیں ہوگی۔تاہم انھوں نے کہا کہ یہ شرائط بھارت کے شہریوں پر نافذالعمل نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بھارتی باشندے پہلے سے ہی پورے بدن کو ڈھکنے والے کپڑوں میں مندر آتے ہیں۔کاشی وشوناتھ مندر کی انتظامیہ کے اس فیصلے پر حیرت انگیز طور پر غیر ملکی سیاح ناراض نہیں ہیں بلکہ اس کے برعکس وہ پرجوش اور خوش نظر آ رہے ہیں۔پولینڈ کی سیاح روسا کہتی ہیں: ’مجھے اس کے لیے ساڑھی پہننا قبول ہے۔ بھارتی خواتین کا ساڑھی پہن کر مندر جانا یقینی طور پر قابل احترام عمل ہے. میں بہت خوش ہوں کہ مجھے ساڑھی پہننے کا موقع ملے گا۔‘وہیں سویڈن کے ڈیوڈ کو بھی اس ڈریس کوڈ سے کوئی شکایت نہیں ہے۔ ان کے مطابق ’یہ عزت و احترام ظاہر کرنے کا طریقہ ہے۔‘جبکہ ٹوئٹر پر بعض لوگ مندر میں داخلے کے لیے کسی قسم کے ڈریس کوڈ کے خلاف نظر آئے۔کاشی وشوناتھ مندر میں تقریبا 50 ہزار افراد روزانہ زیارت کے لیے پہنچتے ہیں جن میں بیرون ملک کے سیاحوں کی بھی قابل ذکر تعداد ہوتی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…