نیویارک(نیوزڈیسک)اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے دباؤ میں آ کر سعودی عرب میں خواتین کے لئے ہر قسم کی ملازمتوں کے دروازے کھول دیئے گئے۔ سعود ی اخبار کے مطابق اس سے قبل سعودی وزارت لیبر نے پرخطر ملازمتوں کے دروازے خواتین پر بند کر رکھے تھے۔ذرائع کے مطابق سعودی وزارت محنت نے آئی ایل او کے لیبر قانون کی دفعہ 149 کی توثیق اس شق کے اضافے کے ساتھ کی تھی جس میں خواتین کو برابری کی بنیاد پر ملازمت کے مواقع فراہم کرنے کی ضمانت دی گئی تھی بشرطیکہ اختیار کیا جانے والا پیشہ خواتین کے لئے خطرناک نہ ہو۔لیکن عالمی ادارے نے سعودی ترمیم پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس سے خواتین کے لئے ملازمتوں کے مواقع محدود ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ذرائع کے مطابق سعودی وزیر محنت نے آئی ایل او کے کی رائے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیبر قانون میں کوئی ایسی بات نہیں جس سے خواتین کو مردوں کے مقابلے میں غیر مساویانہ سلوک کا سامنا ہو، بلکہ یہ خواتین کی نسوانیت کا تحفظ کرتا ہے،ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ اختلافی نوٹ کے باوجود سعودی وزیر محنت کو مملکت کی متعارف کردہ ترمیم حذف کرنا پڑی۔اذرائع نے بتایا کہ مملکت میں سعودی خواتین مکمل بااختیار ہیں۔ وہ آزادانہ انتظامی عہدوں پر کام اور اپنا کاروبار کر سکتی ہیں۔ وہ تمام شعبوں میں کلیدی عہدوں پر کام کر سکتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ خواتین سرکاری شعبے اور سیاسی معاملات میں نمایاں مقام رکھتی ہیں،خواتین بلدیہ کا انتخاب لڑ سکتی ہیں اور ووٹ دے سکتی ہیں۔ وہ مملکت کے اعلی پالیسی ساز ادارے شوری کونسل اور دیگر اہم اداروں کی رکن ہیں۔