نئی دہلی(نیوز ڈیسک)ہندوستان، جہاں مذہبی منافرت اور انتہا پسندی عروج پر ہے، وہیں اب مودی سرکار کے وزراءکے اندر کا غبار بھی باہر نکل کر آرہا ہے اورانھوں نے ہندوستان کو ‘ہندوو¿ں کا ملک’ کہنا شروع کردیا ہے.ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی ریاست آسام کے گورنر پی بی آچریا کا کہنا ہے کہ ہندوستان ہندوو¿ں کے لیے ہے، جبکہ کسی ایک بنگلہ دیشی کا نام بھی نیشنل رجسٹر فار سٹیزنز (این آر سی) میں شامل نہیں ہونا چاہیے۔آسام کے سب سے بڑے شہر گواہاتی میں کتاب کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے پی بی آچاریا نے این آر سی فہرست میں اپ ڈیشن کے حوالے سے کہا کہ آسام کے لوگوں کو بنگلہ دیش سمیت کسی ملک سے ریاست میں پناہ لینے کے لیے آنے والے ’ہندو‘ پناہ گزینوں کے حوالے سے فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان ہندوو¿ں کے لیے ہے اور دوسرے ممالک سے آنے والے ہندو بھی پرائے نہیں ہیں لیکن سوال یہ کہ انہیں یہاں پناہ کیسے دی جائے، تاہم ہم کسی بنگلہ دیشی کو این آر سی لسٹ میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔انہوں نے اسلامی شدت پسند گروپوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ مخصوص نظریات رکھنے والے گروپس سے ریاست اور ہندوستان کی سلامتی کو خطرہ ہے، جن سے نمٹنے کے لیے ہمیں اقدامات اٹھانے ہوں گے