منگل‬‮ ، 11 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

جو خواتین نقاب نہیں پہنتی انہیں ۔۔۔۔!داعش کے چنگل سے فرار خواتین کے انکشافات

datetime 23  ‬‮نومبر‬‮  2015
Mandatory Credit: Photo by REX USA (2642870a) Hayat Boumeddiene, far right Hayat Boumeddiene 'appears in Islamic State film' - 06 Feb 2015 The latest video released by French-speaking Islamic state (ISIS), fighters may be Hayat Boumeddiene, who is believed to have knowledge about the deadly January 9, 2015 attack on a Paris kosher grocery,The video, titled "Blow Up France 2," was released Tuesday and shows an ISIS fighter praising previous attackers in France and calling for new attacks. The video shows a woman standing next to the speaker, wearing camouflage clothing and holding a weapon. French authorities are investigating the possibility this woman could be Hayat Boumeddiene. Her husband, Amedy Coulibaly, killed four hostages January 9 at a kosher grocery in Paris, authorities said. He was killed by police in a rescue and the remaining hostages fled to safety.
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(نیوزڈیسک)داعش کے چ±نگل سے فرار ہو کر ترکی پہنچنے والی تین نوجوان خواتین نے اپنے اوپر مظالم اور داعش کی اندرونی کہانی بیان کردی ۔شام کا شمالی شہر رقاہ داعش کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔داعش اپنے سخت گیر رویے اور شدت آمیز سزا دینے کے حوالے سے بدنام ہے اور ان میں سے اکثر خبریں میڈیا کی زینت بنتی رہتی ہیں، تاہم ان کی خواتین پولیس کے حوالے سے اب تک لوگوں کو کم معلومات حاصل تھیں لیکن داعش کے چنگل سے نجات پا کر شام پہنچنے والی تین خواتین نے ان مظالم سے پردہ اٹھایا ہے ۔ان خواتین جنہوں نے اپنا نام تبدیل کرکے ایک امریکی اخبار کو انٹرویو دیا، ان کا کہنا تھا کہ داعش کی خنسہ بریگیڈ خواتین کو اپنی خود ساختہ شریعت کا پابند بنانے کا کام انجام دیتی ہے۔ جو خواتین نقاب نہیں پہنتی انہیں جرمانہ اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہی میں ایک خاتون دعا کے مطابق جب وہ داعش کے پولیس میں تھی تو خود اس نے چند ایسی خواتین کو سزا دی جنہیں وہ بچپن سے جانتی تھی، تاہم وہ ایسا کرنے پر مجبور تھی۔دعا نے بتایا کہ داعش میں ہی ڈیوٹی انجام دینے والی ایک اور لڑکی اوس سے اس کی ملاقات ہوئی جو خود بھی اس ماحول اور تشدد سے تنگ تھی اور پھر انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ بھاگ کر شام چلی جائیں۔اس مقصد کے لیے دونوں نے اپنا نام تبدیل کیا اور پھر کسی طرح سے بھاگ کر ترکی کی سرحد پر قائم شامی پناہ گزین کے کیمپ جا پہنچیں جہاں ان کی ملاقات عاصمہ نامی ایک اور خاتون سے ہوئی جس کا تعلق بھی کبھی داعش خواتین پولیس بریگیڈ سے تھا اور جو بھاگ کر کیمپ پہنچی تھی ۔امریکی اخبار سے بات کرتے ہوئے ان خواتین کا کہنا تھا کہ وہ اپنی وطن واپسی سے کے حوالے سے مستقبل سے مایوس نظر آتی ہے ، تاہم ان کی خواہش ہے کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرلیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)


یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…