پیرس(نیوزڈیسک)فرانس کی مسلح فوج کے سربراہ پیئیر ڈی فلیہ نے کہا ہے کہ انہیں مستقل قریب میں داعش کے خلاف عسکری کامیابی ملتی نہیں دکھائی دیتی جبکہ دوسری جانب فرانس نے پیرس کے خونریز حملوں کے بعد شام میں مختلف اہداف پر حملے تیز کر دیئے ہیں۔فرانسیسی اخبار کو اتوار کے روز دیئے گئے انٹرویو میں ڈی فلیہ نے بتایا کہ ‘مستقبل قریب میں داعش کے خلاف عسکری مہم کامیاب ہوتی نہیں دے رہی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ فوج میں طویل المیعاد منصوبہ بندی چلتی یے لیکن عوام ہتھیلی پر سرسوں جمانے کے متمنی ہوتے ہیں۔ شام اور عراق میں ہمیں یہی مخمصہ درپیش ہے۔ سب کو علم ہے کہ آخر کار یہ لڑائی سفارتی اور سیاسی چینلز کے ذریعے ہی حل ہونا ہے۔فرانسیسی فوجی سربراہ نے بتایا کہ ہم نے گذشتہ تین دنوں میں شام میں داعش کے کمان اور ٹریننگ سینٹرز پر ساٹھ بم گرائے۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ ہم نے داعش پر کاری ضرب لگائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فرانس نے ملک کے اندر اور باہر اس وقت 34 ہزار فوجی تعینات کر رکھے ہیں۔فوجی سربراہ نے صدر فرانسوا اولاند سے اپیل کی کہ وہ شام میں داعش کی سرکوبی کے لئے امریکا اور روس سمیت ایک بڑا اتحاد تشکیل دیں۔ امریکی صدر براک اوباما اور روسی رہنما ولادیمیر پیوٹین اس ہفتے ملاقات کرنے والے ہیں۔