پیرس(نیوزڈیسک)ایک میل نرس نے انکشاف کیا ہے کہ میں نے سانحہ پیرس کے دوران ایک ایسے شخص کو بچانے کی کوشش کی جو خودکش بمبار نکلا ۔ بٹا کلین میوزک ہال میں دھماکہ ہوا تو میل نرس ڈیوڈسمجھا کہ شاید یہ گیس دھماکہ ہے ایسے میں کئی زخمی پڑے تھے ڈیوڈ نے ایک زخمی شخص کی ٹی شرٹ کھولی تاکہ اس کے دل کی ڈھڑکن کو قابومیں لایا جا سکے لیکن وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہاں سفید ، کالی ، سرخ اور اورنج چار مختلف رنگوں کی تاریں تھیں تب مجھے معلوم ہوا ہے کہ یہ تو خودکش بمبار ہے ۔برطانوی اخبار ’انڈیپنڈنٹ ‘ کے مطابق ڈیوڈ جس شخص کو بچانے کی کوشش کر رہا تھا وہ پیرس دہشتگردی میں ملوث تھا اور اس کا نام ابراہیم عبدالاسلام تھا ، واضح رہے کہ ان حملوں کے دوران 130بے گناہ لوگ مارے گئے تھے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے تھے اور جس ہال میں یہ زخمی حالت میں پایا گیا تھا وہاں مسلح دہشتگردوں نے 89لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا ۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹر کی جانب سے شائع کی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک کیفے کے باہر دو شخص موجود ہیں جس میں سے ایک شخص دوسرے شخص کی ہارٹ بیٹ قابو میں لانے کے لئے اس کے سینے کو دبا رہا تھا ۔ان کے قریب بھی خون میں لت پت ایک شخص پڑا تھا ۔ ڈیو ڈ نے روئٹر کوبتایا کہ سب سے پہلے میں نے ایک خاتون کی مدد کی اور پھر ایک زخمی نوجوان شخص کو طبی مدد فراہم کی ۔ اس کے بعد میں ایک اور زخمی شخص کی جانب بڑھا ، ابراہیم عبدالاسلام کو طبی امداد فراہم کرنا شروع کی تو پتہ چلا کہ یہ تو دہشتگرد ہے ، اس کی خودکش جیکٹ پوری طرح سے دھماکے سے پھٹی نہیں تھی ۔ ڈیوڈ نے مزید بتایا کہ سب سے پہلے میری نظر سرخ تار پر پڑی ، جلد ہی مجھے محسوس ہو گیا ہے کہ میں ایسے شخص کو بچانے کی کوشش کر رہا ہوں جس نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی ۔ اسی اثناءمیں فائر فائٹرز موقع پر پہنچ گئے ایک فائر فائٹر کو میں جانتا تھا میں نے زور سے بلایا اور سارا ماجرا بتایا اس نے بات سنتے ہی مجھے گورااورسبھی فائر فائٹرز کو دور ہٹنے کی آوازیں لگانا شروع کر دی ۔