نئی دہلی (نیوزڈیسک)سابق بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے آرمی چیفس کو بھی ملنا چاہیے ¾ جنرل راحیل شریف واشنگٹن جاسکتے ہیں توبھارت کیوں نہیں ؟ جنرل مشرف لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد ماننے پر تیار ہو گئے تھے ۔ ایک انٹرویو میں سابق بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ پاکستان کی طرح بھارت میں بھی فوج کی سننی پڑتی ہے ¾مسائل کے حل کیلئے پاکستانی آرمی چیف کو بھارت جبکہ بھارتی آرمی چیف کو پاکستان کا دورہ کرنا چاہئے۔دونوںسربراہان کی ملاقاتیں مسئلہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں کمال کا مظاہرہ کیالیکن جنرل راحیل شریف کے سیا سی عزائم نہیں لگتے۔سلمان خورشید نے کہاکہ پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن مودی سرکار نہیں چاہتی۔مودی سرکار کی حکومت میں انتہا پسندی میں مسلسل اضافے سے نہ صرف بیرونی دنیا میں تاثر خراب ہوا ہے بلکہ بھارتی عوام کو بھی احساس ہو رہا ہے کہ انہوں نے مودی کو ووٹ دے کر غلط کیا۔سلمان خورشید نے جنرل مشر کے حوالے سے انکشافات کرتے ہوئے کہاکہ جنرل مشرف لائن آف کنٹرول کو مستقل سرحد ماننے پر تیار ہو گئے تھے ،حیرت ہوئی پاکستان ایل او سی کو مستقل سرحد تسلیم کرنے پر کیسے راضی ہوگیاہے۔بطور وزیر خارجہ آگرہ منصوبے کی دستاویزات دیکھ کر بیحد حیرانی ہوئی تھی اور اگر ایڈوانی جیسے لوگ رکاوٹ نہ بنتے تو آگرہ میں پاک بھارت مظاہرہ ہو جاتا۔انہوں نے کہا کہ مشرف فوجی ہیں تاہم منجھے ہوئے سیاستدان بھی ہیں ان کی بات کو سمجھنا آسان نہیں اور وہ کچھ بھی کہہ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے مسائل کے حل کیلئے دونوںممالک میں عوامی رابطے،ٹی وی چینلز کا آغاز عسکری سربراہوں کی ملاقات اور بھارت یا پاکستان مخالف پراپیگنڈے کے خاتمے جیسی تجاویز پیش کیں۔