تہران (نیوزڈیسک)ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ تہران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتے کے بعد امریکا کے ساتھ تعلقات کے قیام کی راہ ہموار ہوئی ہے، سمجھوتے کے نتیجے میں دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کے ہاں سفارت خانے کھولنے کا موقع ملا ہے مگر تہران میں سفارت خانہ کھولنے سے قبل امریکا کو ایران سے معافی مانگنا ہو گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک اطالوی اخبارکو انٹرویو دیتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے مستقبل میں دور رس اثرات سامنے آئیں گے۔ اگر جوہری معاہدے کو بہتر طریقے سے نافذ العمل کرنا ہے تو امریکا کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنا پڑے گا۔انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان بد اعتمادی کی فضا کو کم کرنا ہو گا۔ اگرامریکیوں نے معاہدے کا احترام نہ کیا تو ماضی کی طرح امریکی بائیکاٹ کے سوا ہمارے پاس کوئی چارہ کار نہیں ہے۔خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے درمیان سفارتی تعلقات 1979 کے ولایت فقیہ کے انقلاب کے بعد اس وقت ختم ہو گئے تھے جب ایرانی طلبا نے تہران میں امریکی سفارت خانے کا گھیراؤ کرنے کے بعد ایک سال سے زائد عرصے تک سفارتی عملے کو یرغمال بنا رکھا تھا۔ اس کے بعد دونوں ملکوں نے ایک دوسرے سے سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے۔رواں سال جولائی میں چھ بڑی عالمی طاقتوں اور تہران کے درمیان طے پائے سمجھوتے کے بعد ایران نے جوہری سرگرمیاں محدود کرنے اور عالمی طاقتوں نے اس پرعاید پابندیوں میں نرمی کرنے سے اتفاق کیا تھا۔درایں اثنا امریکی صدر باراک اوباما نے بدھ کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ ایران پر عاید پابندیوں کو برقرار رکھنے کے لیے تہران پر عاید ہنگامی حالت میں مزید ایک سال کی توسیع کر سکتے ہیں۔