ینگون (نیوزڈیسک)آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی (این ایل ڈی) نے ملک میں 25 سال بعد ہونے والے آزادانہ عام انتخابات میں آئین کے تحت اپنا صدر منتخب کرنے کے لیے درکار اکثریت حاصل کر لی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق گذشتہ روز ملک کے فوجی سربراہ نے بیان دیا تھا کہ وہ حکومت کے ساتھ کام کریں گے .آنگ سان سوچی کی جماعت نیشنل لیگ فار ڈیموکریسی نے 80 فیصد سے زائد نشستیں حاصل کی ہیں جو پارلیمنٹ کے دوتہائی سے زائد ہیں .پارلیمنٹ کا کنٹرول حاصل کرنے کےلئے اور صدر منتخب ہونے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے تاہم ایک چوتھائی نشستیں فوج کو دی گئی ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کا اثر و رسوخ برقرار رہے گا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے نتائج کا اعلان بتدریج کیا گیا۔جمعے کی صبح بتایا گیا کہ این ایل ڈی کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت کےلئے مزید دو ووٹ درکار ہیں۔ پھر اس کے بعد دن میں یہ اعلان کیا گیا کہ این ایل ڈی نے دونوں ایوانوں کی کل 664 میں سے 348 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ۔انتخابات کے حتمی نتائج کا اعلان آنے والے کئی دنوں میں متوقع نہیں ہے۔نئے صدر کے انتخاب کا عمل جنوری تک شروع نہیں ہو گا۔ اس وقت پارلیمنٹ کا اجلاس دوبارہ بلایا جائے گا۔میانمار کے قانون کے مطابق سوچی کو صدر کا عہدہ نہیں مل سکتا کیونکہ ملکی قانون کے مطابق کوئی ایسا شخص صدر کا عہدہ نہیں لے سکتا جس کے بچوں کے والدین میں سے کوئی ایک غیر ملکی ہو۔ سوچی کے دونوں بیٹوں کے والد برطانوی شہری ہیںتاہم اس سے قبل سوچی نے اپنے بیان میں اس بات پر اصرار کیا تھا کہ ان کی جماعت کی کامیابی کی صورت میں وہ ملک کی قیادت کریں گی۔