کراچی(نیوزڈیسک)انڈونیشیا کے نجی شعبے نے انڈونیشی کوئلے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کی شرط پرپاکستان میں توانائی بحران کو2016 میں ختم کرنے کی پیشکش کردی۔اس ضمن میں انڈونیشی اوربالی چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے وفد کا اجلاس ہوا جس میں دونوں چیمبرزکے سربراہان نے کہا کہ پاکستان اگر سال 2016 میں کوئلے سے بجلی کا پیداواری میکنزم ترتیب دیتے ہوئے پورے سال منصوبے کو اولین ترجیحات میں شامل کرے تو انڈونیشی سرمایہ کار کول پاور پروجیکٹس پر کام کرتے ہوئے پاکستان کو توانائی بحران سے چھٹکارا دلاسکتے ہیں۔انڈونیشین چیمبر آف کامرس کے ڈپٹی ہیڈ برائے ایشیا پیسفک گوتم نرنداس نے کہا کہ انڈونیشیا میں پاکستانی مصنوعات متعارف کرانے کی غرض سے جکارتہ میں ’’ہاؤس آف پاکستان‘‘ بھی قائم کیا جائے گا۔ انڈونیشی چیمبر نے پاکستانی چاول، حلال گوشت، ٹیکسٹائل فیشن مصنوعات اور آم کی درآمدات میں اضافے کیلیے اپنی حکومت پر دباؤ ڈالنے کا عندیہ دیا اور کہا کہ چیمبر کے رکن بیشتر تاجر درآمدی سرگرمیوں میں پاکستانی مصنوعات کو خصوصی اہمیت دینے کے خواہشمند ہیں۔آسٹریلیا کی نسبت درآمدی لاگت کم کرکے انڈونیشی مارکیٹ میں پاکستان سے گوشت کی وسیع پیمانے پر کھپت کے امکانات ہیں اور انڈونیشی چیمبراس ضمن میں ملکی ہیلتھ ریگولیشنز میں مناسب ترامیم کی بھی سفارش کرے گا۔ فورم وفدکے بالی چیمبرسے اجلاس میں صدرچیمبراے اے نگورا الیٹ وائراپترا نے کہا کہ اگرپاکستان انڈونیشی سرمایہ کاروں کو شراکت داری میں 90 فیصد حقوق دینے کی ضمانت دے تو توانائی کے علاوہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں وہ نہ صرف انرجی سیکٹرمیں وسیع پیمانے پرسرمایہ لگانے بلکہ شعبہ جاتی بنیادوں پر جوائنٹ وینچرز میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔انہوں نے فورم پر زور دیا کہ وہ ان شعبوں کی نشاندہی کرے جن میں انڈونیشی سرمایہ کاروں کیلیے پرکشش مواقع موجود ہوں۔ اس موقع پر پاکستان انڈونیشیا بزنس فورم کے چیئرمین شمعون ذکی نے بالی اور انڈونیشی چیمبرز کے عہدیداروں پر زور دیا کہ وہ پاکستانی سیاحتی شعبے میں بھی سرمایہ کاری پلان ترتیب دیں، انڈونیشی سیاحتی کمپنیاں شمالی علاقہ جات میں انفرااسٹرکچر ڈیولپ کرتے ہوئے نفع بخش سرمایہ کاری مواقع سے فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔باہمی روابط اور تجارت بڑھانے کیلیے کراچی جکارتہ اور کراچی بالی براہ راست فضائی سروس کا آغاز کیا جائے، انڈونیشیامیں پاکستانی مصنوعات کی درآمدات میں حائل رکاوٹوں کا خاتمہ کیا جائے تاکہ باہمی تجارت متوازن ہو اور پاکستانی سرمایہ کار بھی انڈونیشی مارکیٹ کی جانب راغب ہوسکیں۔
اعجاز خان کے اپنی سابقہ اہلیہ ریحام خان کے متعلق تہلکہ خیز انکشافات