لندن(نیوزڈیسک) یوں تو بھارتی وزیر اعطم نریندرا مودی کے اقدامات اور حرکات کو دیکھ کر بعض لوگ تو انہیں نفسیاتی سمجھنے لگے تھے تاہم اب ماہرین نفسیات نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے پر تشدد رویے اور آمریت پسندانہ سوچ کی وجہ سے ایک کلاسک کلینکل کیس بن چکے ہیں۔برطانوی اخبار’’دی گارجین‘‘ میں شائع ہونے والے ایک مضموں میں ماہر نفسیات اشیش نیندی کا کہنا ہے کہ مودی اپنی پر تشدد اور آمرنہ سوچ اور جذباتی زندگی میں تنگ نظری کی وجہ سے نفسیات میں کلاسک کلینکل کیس بن چکے ہیں جس کے لیے گجرات فسادات پر جب افسوس کے اظہار کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا جواب تھا کہ اگر کوئی کتے کا بچہ بھی ان کی کار کے نیچے آکر مرجاتا تو انہیں افسوس ہوتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی نے انتہائی ہوشیاری اور چالاکی سے سیاسی بے چینی کا استعمال کیا اور نوجوان طبقے کو مذہبی جوش دلا کر اور پر تشدد ماحول فراہم کیا اور ان کے جذبات کو ابھارا اورکامیابی حاصل کی۔برطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہندوانتہا پسندوں کا مسلمانوں کے خلاف تشدد آمیز رویہ، گائے کے گوشت کا معاملہ اور بہار میں عبرت ناک شکست نے ان کے دورہ برطانیہ کو دھندلا دیا ہے اور انہیں اب ایک کرشمیاتی رہنما جیسی پذیرائی نہیں ملے گی جب کہ برطانیہ میں موجود ہندو بھی ان کی آمد پر ان کے خلاف شدید احتجاج کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔