لگسمبرگ (نیوزڈیسک)یورپی یونین نے افغانستان میں قیام امن اور طالبان سے افغان حکومت کے با مقصد مذاکرات میں پاکستان کے کردار کو نہایت اہم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو جی پی ایس پلس کے پہلے دو سالہ جائزے کی کامیابی کیلئے انسانی حقوق ، لیبر لازاور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق اقوام متحدہ کے 27 معاہدوں پرکاربند رہنا ہو گا۔وزیراعظم کے مشیرخارجہ امور سرتاج عزیز سے آسم (ایشاءیورپ میٹنگ)ممالک کے وزرائے خارجہ کے 12 ویں اجلاس کے موقع پر یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار فیڈریکا موغیرینی نے ملاقات کی ۔ فیڈریکا موغیرینی نے اس موقع پر پاکستان اور افغانستان سمیت دیگر ممالک سے روزگار کیلئے آنیوالے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔ ملاقات میں یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 2010 ءمیں طے پانیوالے ریڈ مشن معاہدے پر عملدرآمد کیلئے پیش رفت پراتفاق کیا تاکہ نشاندہی کی صورت میں غیر قانونی تارکین وطن کو ڈی پورٹ کیا جا سکے پاکستانی مشیر خارجہ سے ملاقات کے دوران یورپی یونین کی اعلیٰ سفارتکار نے افغانستان میں قیام امن اور افغان حکومت کے طالبان کےساتھ بامقصد مذاکرات کیلئے پاکستان کے کردار کو نہایت اہم قرار دیا۔ سرتاج عزیز نے فیڈریکا موغیرینی کو پاکستان میں گزشتہ دو برس کے دوران جمہوری عمل کے جاری استحکام، معیشت کی بحالی اور دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن کارروائیوں سے متعلق آگاہ کیا ۔ فریقین نے اتفاق کیا کہ ان مثبت پیش رفتوں سے پاکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کو فروغ حاصل ہو گا ۔ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تجارت کاحجم پہلے ہی بالخصوص جی پی ایس پلس کا درجہ ملنے کے بعد بڑھ کر 11 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے ۔ پاکستان کو جی پی ایس پلس کا درجہ جنوری 2014 میں ملا تھا یورپی اعلیٰ سفارتکار نے بتایا کہ جی پی ایس پلس کے دوسال مکمل ہونے پر پہلا جائزہ 2016 ءکے آغاز میں ہو گا ۔ انہوں نے اس حوالے سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ، مزدوروں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق 27 معاہدوں سمیت دیگر قواعد پر عملدرآمد کو نہایت اہم قرار دیا ۔ فریقین نے شام عراق اور دوسرے ممالک سے یورپ میں مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے مسئلہ پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔ فیڈریکا موغیرینی نے اس موقع پر پاکستان اور افغانستان سمیت دیگر ممالک سے روزگار کیلئے آنیوالے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کے بارے میں بھی آگاہ کیا ۔ ملاقات میں یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان 2010 ءمیں طے پانیوالے ریڈ مشن معاہدے پر عملدرآمد کیلئے پیش رفت پراتفاق کیا تاکہ نشاندہی کی صورت میں غیر قانونی تارکین وطن کو ڈی پورٹ کیا جا سکے۔ سرتاج عزیز نے یورپی سفارتکار کو پاکستان کی پر امن ہمسائیگی کی پالیسی،خطے کو باہم منسلک کرنے کے سلسلہ میں اقدامات اور مذاکرات کے ذریعے تعلقات میں بہتری کیلئے کی جانیوالی کوششوں سے آگاہ کیا ۔ فیڈریکا موغیرینی نے مشیر خارجہ کی طرف سے پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان تیسرے سٹریٹجک ڈائیلاگ کیلئے 2016 ءمیں پاکستان کے دورے کی دعوت قبول کر لی۔