قاہرہ(نیوزڈیسک)مصر کے صحراءسیناءمیں دوروز قبل گر کر تباہ ہونے والے روس کے مسافر طیارے کے عملے میں شامل ایک مرد فضائی میزبان نے حادثے سے ایک ہفتے قبل کغلی مے ویا ائر لائن کی نوکری سے اپنے والد کے مجبور کرنے پر استعفیٰ دیا تھا کیونکہ انہوں نے خواب میں طیارے کو بالکل ایسے ہی حادثہ پیش آتے دیکھا تھا،عرب ٹی وی کے مطابق چوبیس سالہ اولگ آرمیکوف کا استعفیٰ منظور نہ ہوا ہوتا تو اس نے ماہانہ فلائٹ شیڈول کے مطابق اسی بدقسمت طیارے میں مسافروں کی خدمت پر مامور ہونا تھا۔ روس کے NTV پر ایک انٹرویو دیتے ہوئے اس نے بتایا کہ ‘انہیں اپنے ساتھیوں کی جہاز کریش میں ہلاکت پر بہت زیادہ افسوس تھا، اسی لئے وہ حادثے کے 36 گھنٹے تک خاموش رہے، لیکن بالآخر اپنے استعفیٰ کا راز فاش کرنے پر مجبور ہوئے۔آرمیکوف نے بتایا کہ میرے والد نے مجھے نوکری سے استعفیٰ دینے پر انتہائی مجبور کیا۔ انہوں نے مجھ سے حلف لیا کہ میں فوری فضائی میزبانی کی نوکری سے استعفیٰ دےدونگا۔مقام حیرت یہ ہے کہ آرمیکوف نے فضائی کمپنی کو اپنے استعفی کی اصل وجہ نہیں بتائی کیونکہ اسے خدشہ تھا کہ اگر وہ اپنے والد کے خواب کی بنا پر استعفیٰ دینے کی بات کمپنی میں کرے گا تو لوگ اس کا مذاق اڑائیں گے اسی لئے میں نے صرف ‘ذاتی وجوہات’ کو بنیاد بنا کر فضائی سروس سے استعفیٰ پیش کیا، جیسے معمول کی کارروائی کے بعد منظور کر لیا گیا۔اس طرح آرمیکوف کو والد نے خواب نے دوسرے فضائی میزبان ساتھیوں کے ساتھ موت کے منہ میں جانے سے بچا لیا۔ طیارے میں عملے کے آٹھ افراد سمیت 217 مسافر سوار تھے جن میں 25 بچے، 130 خواتین اور 62 مرد تھے۔ چار یوکرینی شہریوں کے علاوہ سب کا تعلق روس سے تھا۔حادثے کے پہلے دن جہاز میں سوار چار یوکرینی مسافروں کے حوالے سے بھی شک کا اظہار کیا جاتا رہا کہ ان میں شاید کسی نے اپنے سامان میں بم رکھ لیا ہو تاکہ روس سے اس کے یوکرائن کے حوالے سے موقف پر اسے سبق سکھایا جا سکے۔ یا پھر یہ یوکرینی مسافر ملائشیا کے طیارے کی تباہی کا بدلہ لینا چاہتے تھا، جس کے بارے میں ایک تازہ ترین رپورٹ میں دعوی کیا گیا ہے کہ اسے روس مخالف یوکرینی باغیوں نے اپنے علاقے پر پرواز کے دوران گرایا۔