برسلز(نیوزڈیسک)یورپ کا رخ کرنے والے مہاجرین کے سمندر میں ڈوب جانے کے واقعات ابھی تک اتنے زیادہ ہیں کہ تین سالہ شامی بچے ایلان کردی کی موت کے بعد گزشتہ دو ماہ میں اب تک مزید 77 بچے سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے مطابق ایلان کردی کے اپنے خاندان اور کئی دیگر تارکین طن کے ساتھ ترکی سے یونان کی طرف خطرناک سمندری سفر کے دوران ڈوب کر ہلاک ہو جانے کے بعد اس کی لاش ترکی کے ایک ساحل سے ملی تھی۔ اس واقعے نے عالمی ضمیر کو ہلا کر رکھ دیا تھا اور ایلان کی ساحل پر موجود لاش کی تصویر کئی دنوں تک عالمی ذرائع ابلاغ میں سرخیوں کا موضوع بنی رہی تھی۔آئی او ایم کے مطابق اس سال اب تک بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد سات لاکھ چوبیس ہزار ہو چکی ہے۔ ان میں سے پناہ کے متلاشی 80 فیصد تارکین وطن ترکی سے اپنا سفر شروع کرنے کے بعد بحیرہ ایجیئن پار کر کے یونان کے راستے یورپی یونین میں داخل ہوئے۔اس دوران اس سال یکم جنوری سے لے کر جمعہ تیس اکتوبر تک کم از کم 3329 مہاجرین سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے تھے۔ اسی ہفتے ترکی سے آنے والے مہاجرین کی متعدد کشتیاں ڈوب جانے سے مزید درجنوں انسان سمندری لہروں کی نذر ہو گئے۔ ان میں ایک درجن سے زائد بچے بھی شامل تھے، جن میں سے آٹھ کی موت صرف جمعے کے روز ہوئی۔بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت نے بتایا ہے کہ ایلان کردی کی ترکی کے ایک ساحل سے لاش دو ستمبر کو ملی تھی۔ اپنے والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ یہ شامی بچہ ترکی سے یونان کی طرف سفر پر تھا لیکن یونانی ساحل تک صرف اس کا والد ہی پہنچ پایا تھا۔آئی او ایم نے کہا ہے کہ ایک تکلیف دہ حقیقت یہ بھی ہے کہ ایلان کردی کی موت کے بعد سے قریب دو ماہ کے عرصے میں ایسے ہی مزید کم از کم 77 دیگر مہاجر بچے بھی سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔