انقرہ(نیوز ڈیسک)ترکی میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کی برتری نظر آ رہی ہے۔اب تک 85 فیصد سے زیادہ ووٹ گنے جا چکے ہیں اور سرکاری خبر رساں ادارے انادولو ایجنسی کے مطابق اے کے پارٹی کو 50.3 فیصد جبکہ حزبِ اختلاف کی اہم جماعت سی ایچ پی کو 24.4 فیصد ووٹ ملے ہیں۔کرد نواز جماعت ایچ ڈی پی اور قوم پسند ایم پی ایچ بھی 10 فیصد سے زیادہ ووٹ لیتی ہوئی نظر آ رہی ہیں جن کے بعد وہ نشتیں حاصل کر سکتی ہیں۔ترکی کے باشندوں نے گذشتہ پانچ مہینے میں دوسری بار پارلیمانی انتخابات کے لیے ووٹ ڈالے تھے۔جون میں ہونے والے انتخابات میں صدر رجب طیب اردوگان کی اے کے پارٹی مطلوبہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی۔اس کے بعد سے اتحاد کی حکومت قائم کرنے کی تمام کوششیں ناکام ثابت ہوئیں۔ان انتخابات میں کرد جنگجوؤں کے ساتھ تصادم اور تشدد کی لہر کے علاوہ دولتِ اسلامیہ کی جانب سے مبینہ بم حملوں کے پیش نظر سکیورٹی اہم مسئلہ رہا ہے۔رجب طیب اردوگان نے اپنی پارٹی کے حکومت آنے کے بدلے ملک کو استحکام کا وعدہ کیا ہے۔سنیچر کو استنبول کی ایک مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد انھوں نے کہا ’یہ انتخاب ملک میں استحکام اور اعتماد کے لیے ہو رہا ہے۔‘رجب طیب اردوگان نے انتخابات کے نتائج کا احترام کرنے کا عہد کیا ہے تاہم ان کے ناقدین نے واضح اکثریت حاصل ہونے کی صورت میں ان کے ’مطلق العنان ہونے کے بارے میں متنبہ کیا ہے۔‘