ریاض(نیوزڈیسک)سعودی حکومت کاتارکین وطن کے لئے قوانین میں ترمیم لانے کافیصلہ ۔ سعودی عرب میں گزشتہ کچھ عرصے سے قوانین میں انقلابی نوعیت کی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں جن میں سے اکثر ترامیم کا تعلق بیرون ممالک سے روزگار کے لیے آئے افراد سے ہے۔ اب سعودی عرب نے رشوت ستانی کے خلاف قانون کو مزید سخت کرتے ہوئے اپنے شہریوں حتیٰ کہ وزراءکو بھی وارننگ دے دی ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ کوئی عام شہری ہو یا وزیر، جس کسی نے بھی کرپشن کی تو اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور وہ سخت سزا کا مستحق ہو گا۔ یہ قانون وزارت محنت نے وضع کیا ہے۔ وزارت کے ذرائع کے حوالے سے عرب نیوز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ کرپشن کے یہ کیسز نیشنل اینٹی کرپشن کمیشن کو بھجوائے جائیں گے یا پھر براہِ راست شاہی عدالت کو دیئے جائیں گے تاکہ ان پر فی الفور فیصلے آ سکیں۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کسی بھی رشوت خور افسر یا عہدیدار کے خلاف شکایت کرنے والے کو مکمل تحفظ دیا جائے گا اور اگر وہ درخواست کرے گا تو اس کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شہری کسی شخص کے خلاف کرپشن کی درخواست دے سکتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری یا نجی سیکٹر میں کسی شخص کو ملازمت دینے کے عوض رقم وصول کرنا، ذاتی مفاد کے لیے کسی عہدے کا استعمال کرنا، کسی شخص کو بلیک میل کرنا یا ڈرا دھمکا کر رقم وصول کرنا، کسی کام کے عوض کسی بھی طرح کی رشوت لینا اور فنڈز کا ناجائز استعمال کرنا، یہ سب رشوت کے معنوں میں آئے گا۔ذرائع نے عرب نیوز کو بتایا کہ وزارت نے یہ اقدام مزدوروں کو کام کرنے کے لیے بہتر ماحول کی فراہمی اور انہیں مالی استحصال سے نجات دلانے کے لیے اٹھایا ہے۔