بدھ‬‮ ، 30 اپریل‬‮ 2025 

مہاجرین کی آڑمیں جرمنی آنے والے افغان اور پاکستانی تارکین وطن کوواپس جاناہوگا،جرمن وزیرداخلہ

datetime 29  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن (اوصاف ویب ڈیسک)…… جرمنی کے وزیر داخلہ ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ جرمنی میں افغان مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد قبول نہیں کی جا سکتی۔انہوں نے نوجوان افغان مہاجرین پر زور دیا کہ وہ اپنے وطن لوٹ جائیں اور وہاں جا کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔تھوماس ڈے میزیئر کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھاکہ رواں ماہ، اور رواں سال بھی، یہ دیکھا گیا ہے کہ افغانستان سے یورپ آنے والے مہاجرین کی تعداد دوسرے نمبر پر ہے،یہ بات قبول نہیں کی جا سکتی، ہم افغان حکومت کو بتا چکے ہیں کہ ہم یہ نہیں چاہتے۔واضح رہے کہ مشرق وسطیٰ کے بحران زدہ علاقوں، بالخصوص شام اور عراق سے، مہاجرین کی ایک بڑی تعداد یورپ کا رخ کر رہی ہے، جس سے اس براعظم میں بحران کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔شام اور عراق کے علاوہ افغانستان سے بھی مہاجرین یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔جنوبی یورپی ممالک، سپین، یونان اور اٹلی ان تارکین وطن کی پہلی منزل ضرور ہوتے ہیں، تاہم یہ مشرقی یورپ سے گزر کر شمالی اور مغربی یورپی ممالک کو اپنی منزل بنا رہے ہیں۔بہت سے پاکستانی بھی ملک چھوڑ کر یورپ کا رخ کر رہے ہیں۔جرمنی اور یورپی یونین کا شامی اور عراقی مہاجرین کیساتھ رویہ مخلصانہ ہے۔ان ممالک کے عوام کو شدت پسند اسلامی تنظیم داعش کی بربریت کا سامنا ہے۔شام میں صدر بشار الاسد کی افواج بھی مبینہ طور پر شہریوں پر بمباری کر رہی ہیں۔یہاں سے آنے والے افراد کا کیس یورپی یونین کی نظروں میں خالص ہے۔
افغانستان کی صورت حال بھی دگرگوں ہے، تاہم جرمنی اور یورپی یونین کا خیال ہے کہ وہاں حالات اتنے بھی خراب نہیں کہ ایک بڑی تعداد میں وہاں سے آنے والوں کو یورپ میں پناہ دی جائے۔جرمن حکومت کہہ چکی ہے کہ مہاجرین کے کیسز کو دیکھا جائے گا اور ان کی جانچ پڑتال کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کون یورپ میں پناہ کے قابل ہے اور کون نہیں۔جرمن وزیر داخلہ نے بیان اسی تناظر میں دیا ہے۔افغانستان کے عوام کو یہ امید نہیں کرنی چاہیے کہ وہ یہاں رہ پائیں گے۔ان کا کہنا تھا کو افغانوں کے کیسز کو انفرادی سطح پر دیکھا جائے گا اور اس کے بعد حکومت اس بارے میں کوئی فیصلہ دے گی۔ پاکستان سے ہجرت کر کے یورپ آنے والوں کے لیے بھی یہ ایک مثال کی طرح ہے۔اس سے قبل کئی جرمن عہدیدار بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ مہاجرین کی آڑ میں آنے والے پاکستانی تارکین وطن کو واپس جانا ہوگا کیونکہ ان کے کیسز مشرق وسطی سے اآنے والے مہاجرین کی طرح درست قرار نہیں دئیے جاسکتے۔



کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…