ریاض( آن لائن )سعودی عرب میں محکمہ دفاع سے وابستہ ایک سابق فرسٹ پائلٹ جسمانی طور پر معذور ہونے کے بعد ایک بار پھر طیارہ اڑانے اور پیرا گلائیڈنگ میں کامیاب ہو گیا ہے۔ سعودی نوجوان نے اپنے عزم اور حوصلے سے یہ ثابت کیا ہے کہ معذور لوگ بھی معاشرے کے مفید شہری بن سکتے ہیں۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق معذوری کے باوجود پائلٹ بننے والا سعودی نوجوان محمد الشریف سنہ 2005ئ میں ایک ٹریفک حادثے میں زخمی ہوا۔ حادثے کے وقت الشریف سعودی محکمہ دفاع میں فرسٹ پائلٹ کے طور پر بھرتی ہو چکا تھا مگر حادثے نے اس کے جسم کو مفلوج بنا دیا تھا۔ وہ اپنی جسمانی معذوری سے مسلسل لڑتا اور خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرتا رہا۔ آج وہ مشرق وسطیٰ میں پیرا گلائیڈنگ اور چھوٹا فیملی طیارہ اڑانے کے نہ صرف قابل ہو گیا ہے بلکہ اس نے کمال مہارت سے اڑانا بھی شروع کر دیا ہے۔محمد الشریف کا سعودی عرب میں مخصوص افراد اور معذوروں کے طور پر علاج کیا جاتا رہا۔ طیارہ اڑانے کی مشق کے لیے اس نے ایک متحرک کرسی تیار کرائی اور صرف ہاتھوں کی مدد سے اڑنے والا ایک چھوٹا طیارہ بھی بنوایا، جو اس کی جسمانی صحت و کام کی صلاحیت کے مطابق تیار کرنے کے بعد اسے دیا گیا ہے۔ چونکہ اس کے پاﺅں کام نہیں کرتے اس لیے شریف کے لیے ایک ایسا جہاز بنایا گیا ہے جس کے تمام آپریشنل فنگشن ہاتھوں سے انجام دیے جاتے ہیں۔الشریف نے میڈیا بات کرتے ہوئے محمد الشریف نے کہا کہ عموما~ لوگ حادثے کا شکار ہونے والوں اور معذوروں کو صرف احسان اور شفقت کی نگاہ سے دیکھتے اور انہیں بیکار لوگ سمجھ کر آگے چل دیتے ہیں مگر معذوروں میں بھی معاشرے کے کارآمد شہری بننے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔ اس لیے میرا مشورہ ہے کہ معذور بچوں اور بڑی عمر کے معذور لوگوں کو بھی ایسے فنون سے آشنا کیا جا سکتا ہے جو ان کے لیے ایک باوقار روزگار کا ذریعہ بن سکے اور معذور دوسروں کے رحم وکرم پر نہ ہو۔اس موقع پر جہاز رانی فورم کے نگران اور معذور بچوں کی بہبود کے لیے سرگرم تنظیم کے چیئرمین شہزادہ سلطان بن سلمان نے کہا کہ ہم معذور بچوں کی نگہداشت، پرورش اور اس کی فنی وعمومی تعلیم کا بندوبست گھر اور اسکول سے شروع کر دیتے ہیں۔ حکومت نے معذور افراد کی مشکلات کو دور کرنے اور انہیں معاشرے کے مفید شہری بنانے کے لیے حتی الوسع اقدامات کرتی ہے۔