کابل/واشنگٹن (نیوزڈیسک)مریکا کے محکمہ دفاع پینٹاگان کے انسپکٹر جنرل نے افغانستان میں افغان سکیورٹی فورسز کے کمانڈروں کی جانب سے بچوں کے جنسی استحصال اور امریکی فوجیوں کے اغلام بازی کے اس عمل کی جانتے بوجھتے ہوئے پردہ پوشی کرنے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انسپکٹر جنرل نے افغان کمانڈروں کے قبیح فعل کے واقعات کی تحقیقات کا آغازامریکی اخبار میں گذشتہ ماہ ایک رپورٹ کی اشاعت کے بعد کیا ہے۔اس رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں کو ان کے افسروں کی جانب سے یہ ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ وہ افغان پولیس اور فوجی کمانڈروں کی جانب سے کم عمر لڑکوں سے جنسی بدفعلی کے واقعات کو نظرانداز کردیا کریں۔حتیٰ کہ اس فعل کا اگر فوجی اڈوں پر بھی ارتکاب کیا جاتا ہے تو اس سے صرفِ نظر کیا جائے۔انسپکٹر جنرل کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک میمو میں یہ سوال پوچھا گیا ہے کہ کیا محکمہ دفاع سے وابستہ اہلکاروں کو اس طرح کے واقعات کو رپورٹ کرنے کی حوصلہ شکنی سے متعلق کوئی ہدایت نامہ یا غیر رسمی انداز میں کوئی حکم جاری کیا گیا تھا؟میمو میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال کا کوئی واقعہ رونما ہونے پر اس کے ردعمل کے لیے اہلکاروں کو کیا تربیت دی گئی تھی یا اس کی کیا منصوبہ بندی کی گئی تھی۔یہ میمو امریکی فوج کے تمام اعلیٰ عہدے داروں کو بھیجا گیا ہے اور اس میں افغان حکومت کے عہدے داروں کے بچوں سے جنسی بدفعلی کے ارتکاب کے ان تمام مبینہ کیسوں کی تفصیل بتانے کے لیے کہا گیا ہے جو امریکی یا اتحادی فورسز کو رپورٹ کیے گئے تھے۔افغان وزارت داخلہ نے ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے کہ وہ بچہ بازی کے واقعات سے اغماض برت رہی ہے۔وزارت نے اغلام بازی کو ”سنگین اور غیر شائستہ فعل” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ افغان قانون کے تحت غیر قانونی ہے۔