واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکا کے مرکزی خفیہ ادارے سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ جان برینان نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے بعض حصوں میں جاری تنازعات کا فوجی حل ناممکن ہے،بعض ممالک کی موجودہ صورت حال کو دیکھتے ہوئے مستقبل میں مو ثر مرکزی حکومتوں کے قیام کی تصویر دھندلی نظر آرہی ہے۔میڈیارپوٹس کے مطابق جان برینان واشنگٹن میں سراغرسانی سے موضوع پر منعقدہ ایک کانفرنس میں تقریر کررہے تھے۔اس کانفرنس میں دوسرے سکیورٹی عہدے داروں اور صنعتی ماہرین نے بھی گفتگو کی ہے۔برینان نے کہا کہ جب میں لیبیا ، شام ،عراق اور یمن کی جانب دیکھتاہوں تو میرے لیے ان ممالک میں ایک ایسی مرکزی حکومت کا تصور کرنا بھی مشکل ہے جو دوسری عالمی جنگ کے بعد ماضی میں کھینچی گئی سرحدوں کے مطابق ان ملکوں میں اپنا کنٹرول اور اتھارٹی قائم کرسکے۔انھوں نے کہا کہ ان ممالک میں جاری تنازعات کا فوجی حل ناممکن ہے۔تنازعات کے حل کے لیے آپ کو درجہ حرارت کم کرنے ،تنازعے کی شدت کو نیچے لانے کی ضرورت ہے۔ پھر آپ وہاں موجود ان تمام فریقوں کے درمیان اعتماد کی فضا قائم کریں جو تنازعات کے پ ±رامن حل میں سنجیدہ ہیں۔فرانس کی خارجہ انٹیلی جنس ایجنسی ڈی جی ایس ای کے سربراہ برنارڈ باجولٹ نے کانفرنس میں کہا کہ اس خطے کا موجودہ تنازعات کے پیش نظر اپنی پرانی ڈگر پر واپس آنا ممکن نظر نہیں آتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس مشرقِ وسطیٰ کو ہم جانتے ہیں،وہ ختم ہوچکا اور مجھے شک ہے کہ وہ دوبارہ واپس آئے گا کیونکہ شام پہلے ہی برسر زمین تقسیم ہوچکا ہے،اسد رجیم کا ملک کے بہت تھوڑے علاقے پر کنٹرول باقی رہ گیا ہے۔دوسری عالمی جنگ کے بعد معرض وجود میں آنے والے ملک کے ایک تہائی حصے پر ہی اسد حکومت کی عمل داری ہے جبکہ ملک کے شمال میں کردوں نے اپنی خود مختاری قائم کرلی ہے۔انھوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عراق میں بھی ہم یہی منظر دیکھ رہے ہیں۔مجھے اس میں ش بہ ہے کہ ان ممالک میں واقعی گذشتہ صورت حال دوبارہ لوٹ سکتی ہے”۔تاہم اس کے باوجود ان کا کہنا تھا کہ ”مجھے اعتماد ہے کہ ایک روز یہ پورا خطہ ایک مرتبہ پھر مستحکم ہوجائے گا۔