نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں اقلیتوں کے خلاف اقدامات کے باعث مودی سرکار کے خلاف نفرت بڑھنے لگی ، ادیبوں کے بعد 4 سو سے زائد فنکار ، اور سائنس دان بھی حکومت کے خلاف کھڑے ہوگئے ہیں۔بھارت میں اقلیتوں کےخلاف نفرت میں روز بہ روز اضافہ ہورہا ہے،جس پر سبودگپتا کا کہنا ہے کہ عدم برداشت اب مجرمانہ حدود بھی پار کرچکی ہے۔بھارت میں عدم رواداری اور عدم برداشت کا لاوا مسلسل پک رہا ہے،اقلیتوں کےخلاف بڑھتی نفرت پر پہلے ادیبوں نے آواز اٹھائی اب فنکار اور سائنس دانوں کے صبر کا پیمانہ بھی لبریز ہوگیا۔پہلے مودی سرکار اور ساہتیہ اکیڈمی کی خاموشی پرادیبوں نے اپنے اعزازات واپس کئے ، اب چنائے میں 4 سو سے زائد فنکار،مصوراورسائنس دان بھی مودی سرکارکےخلاف اٹھ کھڑےہوئے۔ملک بھر کے سائنس دانوں پر مشتمل گروپ نے عدم برداشت کیخلاف انٹرنیٹ پرایک مہم شروع کی ہے جس میں فنکار اور مصور بھی شامل ہیں ،ان افراد نے بھارتی صدرپرناب مکھرجی کےنام ایک پٹیشن پر دستخط کئے ہیں۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کو گوشت کھانے سے روکنا غیر انسانی عمل ہے، اگراقلیتوں کے خلاف یہ ظلم نہ روکا گیا تو خطرات بڑھ جائینگے۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں کی عدم برداشت اب مجرمانہ حدود پار کر چکی ہے ،اسی نفرت کی بنا پر چندبرس پہلےمعروف مصور ایم ایف حسین کوبھی بھارت چھوڑناپڑاتھا۔فنکاروں اور سائنس دانوں کے مطابق وہ اس مہم کے ذریعے عوام ،مرکزی وصوبائی حکومتوں کو بیدار کرنا چاہتے ہیں ، ملک میں رواداری کی فضا قائم کرنا چاہتے ہیں ،صدر مکھرجی شرپسند عناصروں کی کارروائیوں کو روکنے میں کردار ادا کریں۔