نئی دہلی(نیوزڈیسک)بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھارت، افریقہ سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ۔ اپنی نوعیت کے اس سب سے بڑے اجلاس میں خاص طور پر تجارتی تعلقات میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے جیسے معاملات سرفہرست ہیں۔ جرمن خبررساں ادارے کے مطابق انڈیا افریقہ فورم سمٹ کا یہ تیسرا اجلاس ہے،اجلاس میں افریقی ریاستوں کے 40 سربراہان شریک ہیں۔ اس فورم کا مقصد سیاسی، معاشی اور تجارتی تعلقات کا فروغ ہے۔ اس اجلاس میں شرکت کے لیے 54 سربراہان کو دعوت دی گئی تھی،افریقہ اور بھارت کے درمیان باہمی تجارت کا سالانہ حجم 72 بلین ڈالرز کے برابر ہے۔ حکام کے مطابق اس سربراہی اجلاس میں تجارتی حجم اور اقتصادی تعلقات میں اضافے کے بارے میں اعلانات متوقع ہیں۔ذرائع کے مطابق سربراہی اجلاس کے دوران توانائی کا شعبہ خاص طور پر موضوع گفتگو رہے گا۔ بھارت اس وقت اپنے تیل کی ک ±ل ضروریات کا 70 فیصد تک مشرق و ±سطیٰ کے ممالک سے درآمد کرتا ہے جو سیاسی حوالے سے غیر مستحکم صورتحال سے دو چار ہے۔ اسی باعث بھارت کی کوشش ہے کہ وہ اس شعبے میں اپنے ذرائع کا دائرہ کار وسیع کرے۔بھارت سفارت کاروں کے مطابق دیگر شعبے جن پر بات چیت ہو گی ان میں میری ٹائم سکیورٹی، اور انسداد دہشت گردی کے شعبے میں تعاون جیسے معاملات بھی شامل ہیں۔ بھارت اور افریقی ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے بھی خواہش مند ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ اس عالمی ادارے میں موجودہ حقائق کے مد نظر تبدیلیاں لائی جائیں۔انڈیا افریقہ فورم سمٹ کا یہ سربراہی اجلاس 2008ءاور 2011ءمیں ہونے والے پہلے دو اجلاسوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑا ہے۔ ا ±ن دونوں اجلاسوں میں شریک افریقی ممالک کی تعداد محض 15 تھی۔ان ممالک کے وزرائے خارجہ آج( منگل کو) ملاقات کریں گے،اجلاس کے آغاز سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا تھا کہ یہ سربراہی اجلاس ’باہمی شراکت داری میں ایک نئے دور‘ کا آغاز ثابت ہو گا،اس سربراہی اجلاس کے موقع پر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس اجلاس کے لیے نئی دہلی کے اندرا گاندھی اسٹیڈیم کو عارضی طور پر کنونشن سنٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔