واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکہ میں صدارتی دوڑ میں شامل امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر آج عراق میں صدام حسین اور لیبیا میں معمر قذافی کی حکومت ہوتی تو دنیا ایک بہتر جگہ ہوتی۔ریپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ارب پتی تاجر ڈونالڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں امریکی مہمات کو شدید ناکامی قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کے بحران میں امریکی صدر براک اوباما اور سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ناک کے نیچے مزید اضافہ ہوا ہے۔خیال رہے کہ ہلیری کلنٹن ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہیں۔انھوں نے کہاکہ لوگوں کے سر تن سے جدا کیے جا رہے ہیں، وہ ڈوب رہے ہیں۔ ابھی وہاں کا حال صدام حسین اور قذافی کو دور حکومت سے بہت بدتر ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں ہونے والے صدارتی امیدوار کی دور میں شامل ارب پتی تاجر ہیں۔انھوں نے کہاکہ میرے کہنے کا مطلب ہے لیبیا شدید تباہی سے دو چار ہے۔عراق بھی ناکامی ہے۔ شام بھی ناکامی ہے۔ تمام مشرق وسطی ناکامی ہے۔ یہ سب ہلیری کلنٹن اور اوباما کے رہتے ہوئے ہوا ہے۔انھوں نے عراق کو ’ہارورڈ آف ٹیرارزم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عراق ہرقسم کے دہشت گردوں کی تربیت گاہ بن کر رہ گیا ہے۔انھوں نے مزید کہاکہ اگر آپ پیچھے مڑ کر دیکھیں تو آپ یہ پائیں گے کہ پہلے بہتر تھا۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ صدام حسین اچھا آدمی تھا، وہ ایک خوفناک شخص تھا۔عالمی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کی خارجہ پالیسی میں امریکی فوج کو مضبوط بنانا شامل ہے۔ کرنل معمر قذافی نے لیبیا پر تقریبا چار دہائیوں تک حکومت کی انھیں سنہ 2011 میں قتل کر دیا گیا۔انھوں نے صدر براک اوباما پر ملک کو تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ امریکیوں کو متحد کریں گے۔خیال رہے کہ 2003 میں امریکہ نے عراق پر حملہ کیا تھا اور اس وقت کے حکمراں صدام حسین کو عہدے سے ہٹا دیا تھا اور بعد میں 2006 میں صدام حسین کے پکڑے جانے کے بعد انھیں پھانسی دے دی گئی تھی۔لیبیا میں تقریبا چار دہائیوں تک حکومت کرنے والے معمر قذافی کو باغی جنگجوو ¿ں نے قتل کر دیا تھا۔خیال رہے کہ لیبیا میں متحارب جنگجوو ¿ں اور باغیوں کو امریکہ اور مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی۔