ریاض(نیوزڈیسک)سعودی عرب کی وزارت انصاف نے سالانہ اعداد وشمار جاری کرتے ہوئے بتایا ہے کہ پچھلے سال کے دوران سعودی عدالتوں میں والدین کی نافرمانی کے 260 کیسز لائے گئے۔سعودی قانون میں شریعت کی تعلیمات کے مطابق والدین کی نافرمانی پر عدالتوں میں سخت سزا دی جاتی ہے جس کا تعین جرم کی سنگینی کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔ وزارت میں موجود ذرائع نے بتایا کہ ان مقدمات میں سب سے زیادہ تعداد ریاض سے سامنے آئی جہاں سے 87 مقدمات سامنےآئے جبکہ دوسرا نمبر جبیل شہر کا ہے جہاں سے 12 مقدمات سامنے آئے ہیں۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جازان سے 10 مقدمات، ابھا نے نو، داما اور خمیس مشیط میں آٹھ، تبوک اور بیش میں آٹھ اور حفر الباطن میں چھ مقدمات سامنے آئے۔ اس کے علاوہ الخبر، الارضیہ، الجنوبیہ، احد المسریحہ محایل عسیر اور الاحساءسے پانچ پانچ مقدمات سامنے آئے،ذرائع کا کہناہے کہ والدین کی نافرمانی اور ان سے نامناسب رویہ روا رکھنے کو سعودی قانون اور شریعت کے مطابق سنگین جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کی پاداش میں سعودی عدالتیں اولاد کو مختلف سزائیں سناتی ہیں۔مگر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سزا کا تعین جرم کی سنگینی کی نوعیت دیکھتے ہوئے کیا جاتا ہے۔سعودی عہدیدار کا کہنا تھا کہ نافرمانی کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے مدعا علیہان کو بوڑھوں کی تیمارداری، میتوں کو غسل دینے یا قبریں کھودنے کی لازمی کمیونٹی سروس دی جاتی ہے۔ والدین کی نافرمانی کے کیسز عموما والدین ہی کی جانب سے دائر کئے جاتے ہیں مگر کئی بار ایسا بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ عام عوام میں سے کسی نے بچوں کا طرز عمل دیکھ کر حکام سے شکایت کی ہو۔