سٹاک ہوم(نیوزڈیسک)سویڈن میں جمعرات کو ایک نقاب پوش حملہ آور نے ایک سکول میں گھس کر تلوار کے وار سے کم سے کم دو افراد کو ہلاک اور دو کو شدید زخمی کر دیا ۔ عرب ٹی وی کو ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ مارے جانے والے دونوں اسکول کے استاد تھے جن میں سے ایک کا تعلق عراق اور دوسرے کا لبنان سے تھا۔ نقاب پوش حملہ آور کی تلوار کے وار سے مارے جانے والوں میں اسکول کے عراقی نڑاد استاد کی شناخت نوین اسکندر کے نام سے کی گئی ہے جب کہ اس کے ساتھی لبنانی شہری کی شناخت نصیر کے نام سے کی گئی ہے۔ٹرولٹن اسپتال کی خاتون ترجمان لوٹا ابراھا مسون نے بتایا کہ اسپتال میں لائے گئے ایک شخص کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے تاہم اس کی شناخت ظاہر نہیں کی جا رہی ہے۔درایں اثناءسویڈش پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اسکول میں تلوار کے وار سے طلباءاور اساتذہ پرحملے کے واقعے کے محرکات جاننے کے لیے تحقیقات شروع کردی ہیں۔ پولیس کاکہنا ہے کہ واقعے کا سیاسی محرک بھی ہوسکتا ہے تاہم ملزم حملہ آور ابھی تک اسپتال میں زخمی حالت میں زیرعلاج ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ان کی اب تک کی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ حملہ آور پناہ گزینوں کی سویڈن میں آمد کا مخالف تھا اور اس نے متعدد مرتبہ پناہ گزینوں کی آمد کی سخت مخالفت کرتے ہوئے حکومت کو اس کے سنگین نتائج کی دھمکیاں دی تھیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیٹ پرموجود انتہا پسندانہ نظریات پرمبنی ایک کتاب سے بھی وہ متاثر دکھائی دیتا ہے۔پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ایک وضاحت میں بتایا گیا ہے کہ ملزم کی شناخت 21 سالہ ایک نوجوان کے طورپر کی گئی ہے جس کا تعلق سویڈن کی بلدیہ سے بتایا جاتا ہے۔ تاہم ملزم ماضی میں کسی مجرمانہ سرگرمی میں ملوث نہیں رہا ہے۔ وہ شہر میں ایک فلیٹ میں تنہا رہ رہا تھا۔ پولیس یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ آیا یہ کارروائی حملہ آور کا ذاتی فعل ہے یاس اس کے پیچھے سیاسی محرکات یا دیگر اسباب بھی کار فرما ہیں۔ یا یہ کہ اس نے یہ کارروائی کسی اور کے ایماءپر کی ہے۔زخمی حملہ آور کے بارے میں پولیس کے اپنے بیانات میں بھی تضاد ہے۔ پولیس کی ایک دوسرے بیان میں کہا گیا ہے کہ “کرونان” اسکول پر حملے میں ملوث ملزم اسپتال میں دم توڑ گیا ہے۔