ریگا(نیوزڈیسک)فرانس، جرمنی، برطانیہ اور بلجیم سمیت یورپی یونین کے 17 ممالک نے یورپ سے ”غیر ملکی دہشت گرد جنگجوو¿ں“ کی بھرتی روکنے کے لیے تیار کردہ ایک بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کر دیے ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز اس معاہدے پر دستخط ہوئے۔ یورپ کی 47 رکنی کونسل کی طرف سے تیارکردہ اس نئے پروٹوکول میں دہشت گردی سے متعلق کارروائیوں کے موجودہ قوانین کی بہت ساری شقوں میں ترامیم کی گئی ہیں۔اس نئے معاہدے میں ”دہشت گردی کے مقصد کے لیے بیرون ملک سفر“ دہشت گردی کے لیے تربیت حاصل کرنے اور ”دہشت گردی کے مقصد کے لیے بیرون ملک سفر میں سہولت بہم پہنچانے اور سفر کا انتظام ،لٹویا کے دارالحکومت ریگا میں اس نئے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط ایک تقریب میں کیے گئے۔ اس موقع پر کونسل آف یورپ کے چیف تھوربیون ڑاگلینڈ نے کہا، ”شاذ و نادر ہی اس طرح کے ایک معاہدے کو شروع سے ہی اس طرح کی متفقہ حمایت حاصل ہوتی ہے۔ڑاگلینڈ کا مزید کہنا تھاکہ یہ سب کچھ دہشت گردوں کو ایک سگنل بھیجنے کے لیے ہماری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔کونسل آف یورپ کے چیف نے دہشت گردوں کو پیغام دیتے ہوئے کہاکہ یورپ اپنی سرحدوں کو بند کر رہا ہے۔ ہم آپ کے انتظار میں نہیں بیٹھے ہیں ہم خود آپ کی طرف آ رہے ہیں۔یہ نیا پروٹوکول یورپ کی طرف مہاجرین کے بڑھتے ہوئے سیلاب میں شام اور عراق سے ممکنہ طور پر یورپ آنے والے جہادیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کے پیش نظر محض سات ہفتوں کی قلیل مدت میں تیار کیا گیا۔اس معاہدے پر دستخط کرنے والے تمام ممالک کو اب انفرادی طور پر اپنی اپنی پارلیمان سے توثیق کروانا ہوگی۔ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں طے پایا ہے جب ابھی حال ہی میں اقوام متحدہ کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ عراق اور شام جیسے بحران زدہ ممالک میں سرگرم جہادیوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے والے غیر ملکی جنگجوو¿ں کو اسلامک اسٹیٹ گروپ 10 ہزار ڈالر فی کس ادا کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کے ماہرین کو بیلجیئم کے ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ عراق اور شام سے لوٹنے والے 500 غیر ملکی جنگجوو¿ں کا تعلق بیلجیئم سے تھا جو یورپی یونین کے کسی ایک ملک سے عراق اور شام کے جہاد میں شریک ہونے والے جہادیوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔