واشنگٹن(نیوزڈیسک)امریکہ میں مساجد بند کرنے کے اعلان پر مسلمانوں میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی،امریکا کے 2016ءکے صدارتی انتخابات میں جہاں بھانت بھانت کے صدارتی امیدوار اپنی اپنی بولیاں بول رہے ہیں وہیں۔ وہیں امیدوار اپنا ووٹ بنک بڑھانے کے لیے متنازع نوعیت کے بیانات کا بھی سہارا لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ متنازع بیان بازی میں ری پبلیکن پارٹی کے ایک امیدوار ڈنلڈ ٹرامپ پیش پیش ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ “میں امریکا میں صدر بنا تو ملک میں موجود تمام مساجد کو بند کرا دوں گا۔امریکی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں ٹرامپ نے “داعش” کے خلاف اپنی ممکنہ حکمت عملی کی وضاحت کر رہے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ دولت اسلامی “داعش” کے خلاف کارروائی کے لیے کیا کریں گے تو انہوں نے کہا کہ “مسجدیں بند کر دوں گا”۔ انہوں نے مزید کہا کہ داعش کی صفوں میں بھرتی ہونے والے امریکیوں کی شہریت منسوخ کر دی جائے گی۔ڈونلڈ ٹرامپ کے مساجد کو بند کرنے کے بیان پر امریکا میں مسلمانوں کی جانب سے سخت ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے۔ امریکی مسلمانوں کے علاوہ اعتدال پسند غیر مسلم اداروں اور شخصیات کی نے ان کے بیان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔