جمعرات‬‮ ، 18 ستمبر‬‮ 2025 

سعودی معیشت تمام بحرانوں کے باوجود بہتری کی جانب گامزن

datetime 22  اکتوبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

رےاض(آن لائن)عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث تیل پیدا کرنے والے ممالک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوئے مگر اس باب میں سعودی عرب کو استثنیٰ حاصل ہے کیونکہ ریاض کی معیشت پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوا ہے۔سعودی عرب میں سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر جاری کی جانے والی رپورٹس میں بھی یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں کی گراوٹ سے ریاض کی معیشت پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا ہے۔ حال ہی میں معروف جریدے “فارن پالیسی” نے بھی اپنی ایک مفصل رپورٹ میں بتایا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے تمام ملکوں کی معیشت متاثر ہوئی ہے مگر سعودی عرب کی معیشت بدستور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تیل کے نرخوں میں کمی کا اس کی معیشت پر کوئی ب±را اثر نہیں پڑا ہے۔خیال رہے کہ ایک سال قبل عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 40 اور 50 ڈالر فی بیرل کے درمیان آ گئی تھی جس کے نتیجے میں تیل پیدا کرنے والے ممالک کی معیشت پر اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔ سعودی عرب بھی تیل پیدا کرنے والے ممالک میں سرفہرست ہے جو یومیہ 9.5 ملین بیرل تیل فروخت کرتا ہے۔ اتنی بڑی مقدار میں تیل فروخت کرنے والے ملکوں میں شامل ہونے کے باوجود تیل کی عالمی منڈی میں قیمتوں کے گرنے سے سعودی عرب کی معیشت پر منفی اثر نہیں پڑا ہے۔’فارن پالیسی میگزین’ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمومی تاثر یہ تھا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے نتیجے میں سعودی عرب کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہو گی مگر زمینی حقیقت اس کے برعکس ہے۔ سعودی عرب کی معیشت بدستور بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ماضی کے برعکس اس بار عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں نے سعودی عرب کی معیشت کو متاثر نہیں کیا۔ماضی میں سنہ 1980ئ اور 1990ئ کے عشروں میں تیل کی قیمتوں میں کمی نے سعودی عرب کی معیشت کو بری طرح متاثر کیا تھا۔ خاص طور پر سنہ 1998ئ میں جب عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت فی بیرل 10 ڈالر پر آ گئی تھی تو اس کے نتیجے میں سعودی عرب کی معیشت غیر معمولی خسارے کا سامنا کر رہی تھی۔”فارن پالیسی میگزین” رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2000ئ کے بعد سعودی عرب کی حکومت کےسرکاری اخراجات میں اضافے کے باوجود افراط زر اور قدرتی وسائل کی پیداوار میں توازن قائم رہا ہے۔سنہ 2014ئ میں سعودی عرب کی حکومت نے 100 فی صد مقامی پیداوار سے فائدہ اٹھایا۔ سعودی عرب کی مقامی پیداوار اور افراط زر میں کسی قسم کا عدم توازن نہیں دیکھا گیا۔ اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سعودی عرب کی معیشت تمام بحرانوں کے باوجود بہتری کی جانب گامزن ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انسان بیج ہوتے ہیں


بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…