الماتے((نیوزڈیسک)روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے وسطی ایشیائی ریاستوں کے رہنمائوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افغانستان سے عسکریت پسندوں کے ملک میں داخلے سے ہوشیار رہیں۔روسی صدر کی جانب سے وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے یہ پیغام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر اوباما نے افغانستان میں تعینات دس ہزار فوجیوں کے انخلا کے منصوبے میں تبدیلی لاتے ہوئے یہ تعداد برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔منصوبے کے تحت رواں برس کے اختتام پر افغانستان میں مقیم امریکی فوجیوں کی تعداد کو نو ہزار آٹھ سو سے کم کر کے ساڑھے پانچ ہزار تک لانا تھا۔قزاقستان میں وسطی ایشیائی ممالک کے رہنمائوں سے خطاب میں روسی صدر پوٹن نے کہا کہ افغانستان کی صورت حال انتہائی کشیدہ کے قریب ہے۔انہوں نے وسطی ایشیائی ممالک کے رہنمائوں سے کہا کہ اس سلسلے میں کسی ممکنہ حملے کو ناکام بنانے کے لیے تیار رہا جائے اور مل کر کام کیا جائے۔روسی صدر نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف روسی عسکری کارروائیوں کا ذکر کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے روسی شہری جو شام میں اس دہشت گرد تنظیم کے ساتھ مل کر کارروائیوں میں مصروف ہیں انہیں یہ موقع نہیں دیا جائے گا کہ وہ وہاں تجربہ حاصل کریں اور اپنے وطن واپس لوٹ کر اسے استعمال کریں۔روس نے گزشتہ کئی روس سے شام میں اپنی فضائی کارروائیوں کا آغاز کر رکھا ہے اور روسی لڑاکا طیارے شامی فورسز کو باغیوں کے خلاف پیش قدمی میں فضائی مدد فراہم کر رہے ہیں۔افغانستان کی سرحد ترکمانستان، ازبکستان اور تاجکستان سے ملتی ہے اور انہیں ممالک کو روس میں افغانستان سے منشیات کی اسمگلنگ کے راستوں کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔