نیویارک(ڈنکا ڈاٹ کام) نریندر مودی وزیراعظم بننے کے بعد سے ہندو انتہاپسندوں کو خوش کرنے کے چکر میں ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وسیع تر قومی اور عالمی برادری کو خوش کرنے کے لئے معاشی ترقی پر بھی توجہ دی جا رہی ہے مگر یہ ’توازن‘ ترقی اور جمہوریت کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق ہندو انتہاپسندی کی تازہ ترین مثال دادری میں ایک ہجوم کے ہاتھوں ایک مسلمان کا گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر قتل ہے۔ گوکہ مودی کا کہنا ہے کہ اس واقعے سے بی جے پی کا کوئی تعلق نہیں نہیں مگر عوامی سطح پر تاثر ہے کہ ان کی حکومت اور انتہاپسند ہندو قومی ایجنڈے کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ وزیراعظم گائے کے ذبح کو ایک متنازعہ معاملہ بنا رہے ہیں۔ اس سے قبل اپنی انتخابی مہم کے دوران مودی کا کہنا تھا اگر کانگریس جیت گئی تو وہ گائے کے ذبح کا ’گلابی انقلاب‘ لائے گی۔ گزشتہ ہفتے بھی بہار میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے لالو پرشاد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے کہ وہ یادو برادری کی توہین کر رہے ہیں اور گوشت کھاتے ہیں مگر میرا تعلق گجرات سے ہے جہاں گائے کی پوجا کی جاتی ہے۔ دادری واقعہ پر مودی نے طویل خاموشی اختیار کی اور پھر اس واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ بی جے پی ایسے واقعات کی حمایت نہیں کرتی مگر یہ پیغام بہت تاخیر سے آیا۔ مودی کے برعکس بھارتی صدر پرناب مکھرجی نے واضح موقف اپنایا اور کہا ہمارے معاشرے کی خوبی تنوع ہے اور اس قدر کو ختم نہیں ہونا چاہیے۔