یہ ہے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت بھارت ،دال کی قیمتیں گوشت سے بھی زیادہ

16  اکتوبر‬‮  2015

نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں عام آدمی کے کھانے کا لازمی حصہ تسلیم کی جانے والی دالوں کی قیمتیں آسمان چھورہی ہیں۔ خاص طور پر ارہر کی دال جس کی گذشتہ ایک برس میں قیمت تقریباً دو گنا ہوگئی ہے۔اس وقت یہ دال 200 روپے فی کلو تک فورخت کی جارہی ہے جبکہ گذشتہ برس اس مہینے میں یہ صرف 90 روپے فی کلو فروخت ہورہی تھی۔ماہرین کے مطابق آنے والے دنوں میں کئی سارے تہواروں کی وجہ سے اس کی قیمتوں میں اور اضافہ ہونے کا امکان ہے۔اس وقت مرغی کا گوشت تقریباً 170 روپے فی کلو اور عام گوشت تقریباً 190 یا دو سو روپے کلو میں فروخت ہورہا ہے۔ارہر کی دال بھی کہا جاتا ہے، کی مانگ پیداوار کے مقابلے میں کافی کم ہے اور اس وقت کمی ملک بھر میں محسوس کی جا رہی ہے۔ حکومت نے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ہدایات جاری کی ہیں۔ملک میں پیدا وار کی کمی کے سبب دال کو ہر برس بیرونی ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے اور اس سال وقت پر دال درآمد نہ ہونے کی وجہ حالت تیزی سے خراب ہوئے ہیں۔ وقت پر توجہ نہ دینے کے لیے حکومت پر نکتہ چینی بھی ہورہی ہے۔کمپنیوں کے گروپ ایس او ایچ ایم کے ایک جائزے کے مطابق دیوالی کے وقت تک دالوں کی قیمتوں میں 10 سے 15 فیصد تک اور اضافہ ہو سکتا ہے۔اس کے تھوک تاجروں کا کہنا ہے کہ اس وقت خود انھیں 140 روپے فی کلو کے حساب سے دال مل رہی ہے اور تیار ہونے کے بعد خوردہ بازار میں یہ صارفین کو 180 سے 200 روپے کی قیمت میں مل رہی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ چند بڑے کسان ہی فصل کو سٹاک کر پاتے ہیں باقی اس کا سارا کنٹرول بڑے تاجروں کے پاس ہے جو ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔دال چاول بیچنے والے موتے رام وادھوانی کہتے ہیں: ’ٹاٹا، ریلائنس اور وال مارٹ جیسی بڑی کمپنیاں جب خریدار ہو جاتی ہیں تو قیمتیں خود بخود بڑھنے لگتی ہیں۔‘وہ کہتے ہیں ’ اگر حکومت بڑے گھرانوں کو درمیان سے ہٹا دے تو دال پرانے ریٹ پر لوٹ آئے گی۔ جب تک یہ نہیں کریں گے تو بیرون ملک سے آنے والی دال سے بھی کوئی خاص فرق نہیں پڑنے والا۔ جو مال آیا ہے، وہ پہلے ان بڑے لوگوں کے گوداموں میں پہنچ رہا ہے۔‘مدھیہ پردیش کے کسان شیو کمار شرما نے بی بی سی کو بتایا ’قیمتیں بڑھنے کے لیے حکومت کی پالیسیاں ذمہ دار ہیں۔ دال کی پیداوار بڑھانے کے لیے حکومت کسانوں کی حوصلہ افزائی نہیں ک رتی ہے۔ تور کی فصل آٹھ ماہ میں تیار ہوتی ہے تو کسان اس کی طرف کیوں متوجہ ہوگا۔‘دال کے تاجر شنکر سچدیو کہتے ہیں جب سے اس تجارت میں بڑے ذخیرہ اندوز اترے ہیں تبھی سے دال کا حساب کتاب گڑ بڑ ہوا ہے۔



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…